آئی ایم ایف مشن کا معیشت کی بہتری کیلئے پاکستان کے اقدامات پر اظہار اطمینان

اسلام آباد(پاک ترک نیوز) بجٹ اور نئے قرض پروگرام پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔
مذاکرات کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ کا وفد وزارت خزانہ پہنچا جہاں آئی ایم ایف مشن اور وزارت خزانہ حکام کے درمیان تعارفی سیشن ہوا، پاکستان کی معاشی ٹیم کی قیادت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد کی قیادت مشن چیف نیتھن پورٹر نے کی۔وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے آئی ایم ایف مشن کو موجودہ معاشی صورتحال پر بریفنگ دی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض معاہدے سے ملکی معیشت میں بہتری آئی، پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ نیا قرض پروگرام سائن کرنے کیلئے تیار ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام میں رہ کر معیشت درست سمت گامزن ہے۔آئی ایم ایف مشن نے ملکی معیشت کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
نئے قرض پروگرام اور بجٹ کیلئے آئی ایم ایف مشن اور وزارت خزانہ حکام میں اتفاق ہوا ہے، پاکستان میں غریب لوگوں کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔مشن چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے معیشت کی بہتری کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے مطمئن ہیں۔
وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ وفاقی بجٹ کیلئے اہم اہداف طے پا گئے۔آئندہ مالی سال کے دوران حکومت سٹیٹ بینک آف پاکستان سے قرض نہیں لے گی، بیرونی ادائیگیاں بلا تاخیر بروقت کی جائیں گی، وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان اتفاق ہوگیا۔
اہداف میں طے پایا ہے کہ ایف بی آر ٹیکس ریفنڈ ادائیگیاں بروقت کرنے کا پابند ہوگا، زرمبادلہ ذخائر بہتر بنانے اور ادائیگیوں کیلئے انٹرنیشنل مارکیٹ میں بانڈز کا اجرا کیا جائے گا، درآمدات اور انٹرنیشنل ٹرانزکشنز پر پابندی عائد نہیں ہوگی۔اہداف میں طے پایا کہ سٹیٹ بینک، وزارت خزانہ، وزارت توانائی کی معلومات آئی ایم ایف کو بھیجی جائیں گی، ایف بی آر، شماریات بیورو، مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کی معلومات آئی ایم ایف لے گا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف مشن کے دو ہفتوں تک معاشی ٹیم کیساتھ مذاکرات جاری رہیں گے۔
نئے قرض پروگرام کیلئے پاکستان کی معاشی ٹیم نے تمام ورکنگ مکمل کر لیا، آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی قرض پروگرام کیلئے ورکنگ پیپر تیار کیا گیا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More