مشرقی بیت المقدس کو یہودی علاقے میں بدلنے کا اسرائیلی منصوبہ انتہائی قابل مذمت ہے،فلسطینی اتھارٹی

بیت المقدس (پاک ترک نیوز)
اسرائیل کی جانب سے مشرقی بیت المقدس کی تعمیرو ترقی کی آڑ میں آباد کاری کے لیے ایک ارب ڈالر کا اسٹریٹیجک پلان تیار کئے جانے کی فلسطینی اتھارٹی نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے آزاد فلسطینی ریاست کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا ہے۔
پیر کے روز اس منصوبے پر فلسطینی وزارت خارجہ نے اپنے رد عمل میں کہا کہ اس کا مقصد یروشلم میں یہودیوں کو بسانے کی سرگرمیوں کو تیز کرنا اور تمام شعبوں میں اس کی القدس کی خصوصیات کو تبدیل کرنا ہے۔ فلسطینیوں کی قدرتی آبادی میں اضافے کو محدود کرنا، فلسطینی اسکولوں پر اسرائیلی نصاب کو نافذ کرنا اور یہودی آباد کاری کو پھیلانا شامل ہے۔ ہم القدس کو یہودی علاقے میں بدلنے کے تازہ اسرائیلی منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ القدس کے حوالے سے اسرائیل کے منصوبوں کا مقصد شہر کو اسرائیل میں ضم کرنا اور اس کے سیاسی مستقبل کو یکطرفہ طور پر حل کرتے ہوئے اسے اسرائیلی ریاست کا حصہ بنانا ہے تاکہ مستقبل میں القدس کو کسی بھی قسم کے مذاکرات سے الگ کیا جائے۔ اس منصوبے کے واضح توسیع پسندانہ اور نسل پرستانہ استعماری مقاصد ہیں،اس سے فلسطینیوں کی زمینوں کو ضبط کرنے کے عمل کو مزید تیز کیا جائےگا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More