انقرہ (پاک ترک ) ترکیہ اور شام میں ہولناک زلزلے جاں بحق افراد کی تعداد 23ہزارسے بڑھ گئی ۔عمارتوں کے ملبے سے لاشوں اور زخمی افراد کو نکالنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
ترکیہ میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد20 ہزار 213 جبکہ شام میں 3 ہزار 513 تک جا پہنچی ہیں۔
ترکیہ کے دس شہروں میں شدید موسمی صورتحال کے باعث ریسکیو کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، متاثرہ علاقوں میں زلزلے کے بعد ایک ہزار سے زائد آفٹر شاکس نے متاثرین کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے80 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ انہوں نے ساحلی شہر سکندریہ میں سمندری پانی داخل ہونے کے بعد شہریوں کا محفوظ انخلا یقینی بنانے کی بھی ہدایت ہے۔
دوسری جانب شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق حکومت نے اپنے کنٹرول سے باہر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی ترسیل کی منظوری دے دی ہے جبکہ ترکیہ کا کہنا ہے کہ وہ شام کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں دو نئے راستے کھولنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق پیرامیڈیکس نے ترکیہ اور شمالی شام میں آنے والے زلزلے کے پانچویں دن ساحلی قصبے جبلہ میں ایک عمارت کے ملبے کے نیچے سے ایک ماں اور اس کے دو بالغ بچوں کو بچانے میں کامیابی حاصل کی جن میں 60 سالہ دوحہ نوراللہ، اس کا 22 سالہ بیٹا ابراہیم زکریا، اور اس کی 24 سالہ بیٹی راویہ شامل ہیں، تینوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں زلزلے کے بعد 5.3 ملین افراد بے گھر ہو سکتے ہیں جبکہ ترکی اور شام میں تقریباً 900,000 افراد کو فوری طور پر گرم خوراک کی ضرورت ہے۔