جنیوا (پاک ترک نیوز)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سال 2022میں دنیا بھر سے گیارہ کروڑ افراد زبردستی اپنے گھر چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔جو نقل مکانی پر مجبور ہونے والے افراد کی تعداد میں دو کروڑ کےقریب اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
بدھ کے روز یو این ایچ سی آر کی جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2022 میں تقریباً 108.4 ملین افراد ظلم و ستم، تنازعات، تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں زبردستی بے گھر ہوئے۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این سی ایچ آر) کی جانب سے جبری نقل مکانی کے عالمی رجحانات 2022 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس اعداد و شمار میں 62.5 ملین اندرونی طور پر بے گھر افراد، 35.3 ملین مہاجرین، 5.4 ملین پناہ کے متلاشی اور 5.2 ملین ایسے افراد شامل ہیں جنہیں بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہے۔
یو این ایچ سی آر کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے جنیوا میں پریس بریفنگ سے خطاب میں کہا کہ گیارہ کروڑ افراد لڑائی، ظلم، امتیازی سلوک، تشدد اور دیگر وجوہات بالخصوص ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کےابتر حالات کا واضح ثبوت ہے۔اور خدشہ ہے کہ اس تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بوجھ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے کندھوں پر ہے کیونکہ وہ دنیا کے 76 فیصد پناہ گزینوں اور دیگر لوگوں کی میزبانی کررہے ہیں جنہیں بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے کم ترقی یافتہ ممالک نے کل 20 فیصدافراد کو پناہ دی ہے۔ جب کہ مجموعی طور پر 70 فیصد کو ان کے پڑوسی ممالک میں پناہ دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ، افغانستان سے آنے والے مہاجرین اور سوڈان میں جاری جنگ سے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اپنے ہی ملکوں میں بے گھر ہونے والے افراد میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا۔یو این ایچ سی آر نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ سال کے اواخر میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد دس کروڑ 84 لاکھ تھی۔جبکہ سال 2021 کے بعد اس تعداد میں ایک کروڑ 91 لاکھ کا اضافہ ہوا جو اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔اور اب سوڈان میں پھوٹنے والے تنازعات سے بھی بے گھر افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا جس کے بعد رواں سال مئی تک یہ تعداد گیارہ کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔