اسلام آباد (پاک ترک نیوز) مسلسل 4 بار قیمتوں میں کمی کے بعد یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے تک اضافے کا امکان ہے۔
پیٹرول کی قیمت میں 7.54روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 9.84 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے، اس کی بنیادی وجہ عالمی منڈی میں نرخوں کا بڑھنا ہے۔
اگر یکم جولائی 2024 سے 5 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی شامل کی جائے تو پھر موٹر اسپرٹ کی قیمت میں 12.58روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 14.84روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہے۔
گزشتہ 15 دنوں کے دوران عالمی منڈی میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بالترتیب 4.4 اور 5.5 ڈالر فی بیرل بڑھی ہیں حتمی حساب و کتاب اور موجودہ ٹیکس ریٹس کی بنیاد پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
حکومت نے مالی سال 25کے وفاقی بجٹ میں پٹرولیم لیوی کو موجودہ 60روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 80 روپے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم حکومت وقفے وقفے سے 20 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی عائد کرے گی۔
یاد رہے کہ اس وقت پیٹرول فی لیٹر قیمت 258.16 روپے اور ڈیزل 267.89 روپے فی لیٹر میں دستیاب ہے۔اگر حکومت نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ موجودہ 60 روپے فی لیٹر سے زیادہ پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی عائد کرتی ہے تو قیمتوں میں اس سے زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔
حکومت نے فنانس بل 2024 میں پیٹرولیم لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد بڑھا کر 80 روپے فی لیٹر کر دیا ہے تاکہ مالی سال 2024 کے دوران متوقع 960 ارب روپے کے مقابلے میں 12 کھرب 80 ارب روپے اکٹھے کیے جا سکیں، جو 869 ارب روپے کے بجٹ ہدف سے تقریبا 91 ارب روپے زیادہ ہے تاہم وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے 13 جون کو اعلان کیا تھا کہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔
یکم مئی سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے، جس کی بنیادی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں گراوٹ ہے، اس طرح پٹرول کی قیمت 30 اپریل کے 294 روپے کے مقابلے میں کم ہو کر تقریبا 259 روپے پر آ گئی ہے، اسی طرح ڈیزل کی قیمت اپریل کے مقابلے میں تقریبا 22 روپے فی لیٹر کم ہو کر 268 روپے پر آ گئی، جب اس کی قیمت 290 روپے تھی۔
حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر تقریبا 77 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، تاہم پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے، حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی چارج کرتی ہے، جبکہ پیٹرول اور ڈیزل پر تقریبا 17 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کرتی ہے۔