بنگلور (پاک ترک نیوز)
یورپی یونین کے ممالک میں 400 سے زیادہ بھارتی مصنوعات کو مختلف مہلک آلودگیوں کے لیے جھنڈی دکھا دی گئی ہے۔ جن میں بھاری دھاتوں جیسے سیسہ، مرکری اور کیڈمیم سے لے کر کیڑے مار ادویات اور فنگسائڈز کی موجودگی قابل اجازت حد سے زیادہ ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یورپی یونین کے ممالک نے 527 ہندوستانی مصنوعات میں ایتھیلین آکسائیڈ پایا ہے۔جبکہ انکے علاوہ ای یو کی طرف سے ریڈ فلیگ والی اضافی 500 مصنوعات کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ 2019 اور 2024 کے درمیان ہندوستان سے 400 سے زیادہ مصنوعات غیر محفوظ پائی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سیسہ ایک زہریلی بھاری دھات جو گردوں، دماغ اور اعصابی نظام کو نقصان پہنچاتی ہے۔ 14 مصنوعات میں پائی گی جن میں آیورویدک سپلیمنٹس سے لے کر ہلدی کے پاؤڈر تک شامل ہیں۔ جبکہ مچھلی ان چھ مصنوعات میں شامل تھی جو بھارت سے برآمد کی گئی تھیں اور وہ سیسہ کی انتہائی زیادہ مقدار سے آلودہ تھیں۔ اسی طرح 21مصنوعات میں کیڈمیم کی قابل قبول حد سے زیادہ مقدار پائی گئی جو گردوں اور دل کے امراض کی وجہ بنتی ہے۔ان مصنوعات میں مچھلی کے علاوہ سمندری حیات سے وابستہ اشیا شامل تھیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کم از کم 59 مصنوعات میں کیڑے مار ادویات شامل تھیں جنہیں سرطان پیدا کرنے والا سمجھا جاتا ہے۔ ٹرائی سائکلازول، ایک فنگسائڈ ہےجسے یورپی یونین میں اس کی سرطان پیدا کرنے اور جینوٹوکسک خصوصیات کی وجہ سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔وہ 19 مصنوعات میں پایا گیا، جن میں سے 12 چاول اور باقی جڑی بوٹیاں اور مصالحے تھے۔ "نامیاتی” مورنگا پاؤڈر میں بائیفینتھرین تھا۔ یہ ایک کیڑے مار دوا ہے جسے یورپی یونین میں انسانی اور جنگلی حیات کی صحت پر سنگین اثرات کے باعث 2009 سے ممنوع قرار دیا گیا تھا۔ سالمونیلا، ایک بیکٹیریا ہےجو اسہال، بخار اور درد کا باعث بنتا ہے، نامیاتی شتاوری، اشوگندھا اورتلوں سمیت 100سے زائد مصنوعات میںپایا گیا۔