سپریم کورٹ نے چودھری پرویز الہٰی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی

اسلام آباد(پاک ترک نیوز) سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصا ف (پی ٹی آئی )رہنما چودھری پرویز الہٰی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
عدالت عظمیٰ نے الیکشن ٹریبونل کا سابق وزیر اعلیٰ کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پرویز الہٰی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کےخلاف اپیل پرسماعت کی جس دوران پرویز الہٰی کے وکیل احسان کھوکھر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے، میرے موکل کو پی پی 32 گجرات کی حد تک الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے سوال کیا کہ 10 مرلہ پلاٹ کے کاغذ تک آپ کو کیسے رسائی ملی؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ 10 مرلہ پلاٹ کی دستاویزات پٹواری سے ملی ہیں۔
جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں نگران حکومت اس میں ملوث ہے؟
عدالت نے کہا کہ ووٹرزکو ان کے حق رائے دہی سے محروم نہیں رکھا جانا چاہیے، ریٹرننگ افسر کا کام سہولت پیدا کرنا ہے نا کہ انتخابات میں رکاوٹ ڈالنا، عجیب بات ہے کہ ایک ہی سیاسی جماعت کے ساتھ یہ سب ہورہا ہے، الیکشن کا مطلب لوگوں کی شمولیت ہے انہیں باہر نکالنا نہیں۔
جسٹس منصور نے کہا کہ آرٹیکل17 کہتا ہے ٹھوس وجوہات کے بغیر الیکشن سے کسی کو روکا نہیں جا سکتا، آئین انتخابات کیلئے ڈی فرنچائز نہیں انفرنچرائزکرنے کی سہولت دیتا ہے۔
عدالت نے پرویز الہٰی کی اپیل منظور کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پرویز الٰہی کا نام اور انتخابی نشان بیلٹ پیپر پر چھاپنے کی ہدایت کی تاہم سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے باقی تمام انتخابی حلقوں سے دستبرداری اختیار کر لی۔
سپریم کورٹ نے چودھری پرویز الہٰی کو صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 32 گجرات سے انتخابات کی اجازت دی ہے۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل چودھری پرویز الہٰی نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔پرویز الہٰی نے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے اپیل دائر کی تھی جس میں الیکشن کمیشن، الیکشن ٹریبونل کو فریق بنایا گیا تھا۔
چودھری پرویز الہی نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ کا 13 جنوری 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More