انقرہ (پاک ترک نیوز) ترکیہ کی سپریم الیکشن کونسل (وائی ایس کے) نے14مئی کے صدارتی انتخابات کے لئے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کر دی ہے جس میں چار امیدوار وں کو انتخابات میں حصہ لینے کا اہل قرار دیا گیا ہے۔
سپریم الیکشن کونسل کی جانب سے انتخابی سرگرمیوں کے آغاز کا اعلان اورامیدواروں کی حتمی فہرست جمعہ کے روز سرکاری گزٹ میں شائع کی گئی ہے۔ جس میں موجودہ صدر رجب طیب اردوان سمیت حزب اختلاف کی مرکزی اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے رہنما کمال کلچدار اولو، ہوم لینڈ پارٹی (ایم پی) کے رہنما محرم انچے اور قوم پرست بلاک کے نمائندہ سینان اوگان شامل ہیں۔
اردوان کے اتحاد میں ان کی حکمران جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پارٹی)، نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی (ایم ایچ پی) دی گریٹ یونین پارٹی (بی بی پی)، اور حال ہی میں اتحاد کا حصہ بننے والی دو دیگر پارٹیاں، نیو ویلفیئر پارٹی (وائی آر پی) اور فری کاز پارٹی (ہدہ۔پار) شامل ہیں۔جبکہ ریپبلیکن پیپلز پارٹی کی قیا دت میںچھ جماعتی اپوزیشن اتحاد (نیشن الائنس) سیکولر، مذہبی قدامت پسنداور قوم پرست جماعتوں کا ایک نایاب مجموعہ ہے۔
محرم انچے 2018 میں ریپبلیکن پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے امیدوار کے طور پر صدر اردوان کے ہاتھوں شکست کھا چکے ہیں۔ مگر اب کی بار چھ جماعتی اپوزیشن اتحاد نےاپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی سی ایچ پی کے سربراہ کمال کلچداراولو کومیدان میں اتارا ہے۔
مگر اہم خبر یہ ہے کہ محرم انچےکی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے جو اس بار اپنی جماعت ہوم لینڈ پا رٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ جس سے اپوزیشن کے کیمپ میں کلچدار اولو کےووٹوں کی تقسیم کا خوف پیدا ہو گیا ہے۔ اور ساتھ ہی کلچدار اولو کی جماعت کی جانب سے مبینہ طور پر کرد دہشتگرد تنظیم پی کے کے سے وابستہ جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے مدد مانگنے پر اپوزیشن اتحاد میں اختلافات سامنے آگئے ہیں ۔
تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ 6 فروری کے تباہ کن زلزلوں کے تناظر میں 14مئی کے انتخابات ان تمام امیدواروںکے لیے ایک چیلنج ثابت ہوں گے۔ اور انہیں ووٹروں کو قائل کرنے کے لئےنازک توازن قائم کرنا ہوگا۔
اگرچہ ابتدائی رائے شماریوں میں اردوان اور کلچدار اولو کے درمیان سخت مقابلہ ہونے کی توقع کی جا رہی تھی۔ مگر تازہ ترین سروےظا ہر کرتے ہیں کہ اردوان کو اپنے حریفوں پر واضح برتری حاصل ہے۔