امریکی فضائیہ رواں سال بغیر پائلٹ کے ایف۔16 لڑاکا طیاروں کی پرواز کا تجربہ کرے گی

واشنگٹن(پاک ترک نیوز)
امریکی فضائیہ نےنئے سال 2024 میں لڑاکا طیاروں کے خود مختار پرواز کے تجربات کو تیز رفتاری سے آگے بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ اس سلسلے میںایف۔ 16وائپرز کو خود مختار موڈ میں ٹیسٹکیا جائےگا۔ تاکہ پائلٹ والے لڑاکا طیاروں کے ساتھ ساتھ اڑان بھرنے کے لیے ڈرون ونگ مین کا ایک بیڑا بنایا جا سکے۔
امریکی فضائیہ کے بیان کے مطابق یہ تجربہ پروجیکٹ وینم جس کا مطلب ہے "وائپر ایکسپریمینٹیشن اینڈ نیکسٹ جنریشن آپریشنز ماڈل ـ”کے تحت کیا جائے گا۔ پروجیکٹ وینم کے حصے کے طور پر چھ ایف۔ 16 طیاروں میںخود مختار کوڈ لگائے جائیں گے، ان لڑاکا طیاروں کو ڈرون کی طرح زمین سے انسانوں کے ذریعے پائلٹ کیا جائے گا اور ان فلائٹ ٹیسٹنگ زون میں سیلف فلائنگ سافٹ ویئر کے ذریعے سنبھال لیا جائے گا۔ امریکی فضایہ کو امیدہے کہ خود مختار پرواز کا تجربہ جیسا کہ کولیبوریٹنگ کمبیٹ ایئر کرافٹ (سی سی اے) تصور کے تحت مطلوبہ نتائجحاصل کرنے میںکامیاب رہے گا۔
بیان کے مطابق سی سی اے کا تصور کم از کم 1000 باہمی تعاون کے حامل لڑاکا طیاروں کے بیڑے کا تصورہے جو اے 35ایف اور فائٹر سسٹمز کے اگلی نسل کے ایئر ڈومیننس فیملی کے ساتھ خود مختار طور پر پرواز کرنے کے قابل ہوں۔ اس ماڈل کے تحت، فضائیہ 200 این جی اے ڈی پلیٹ فارمز میں سے ہر ایک کے لیے دو سی سی اے اور 300 ایف-35 میں سے ہر ایک کے لیے دو سی سی اے حاصل کرے گی۔
یہ طیارے الیکٹرانک جنگ کریں گے، جاسوسی کریں گے، یا دوسرے طیاروں سے آگے پرواز کریں گے تاکہ ان کے سینسرز انٹیلی جنس جمع کر سکیں۔ سی سی اے دشمن کے اہداف پر حملے کرنے کے لیے بندوقوں یا میزائلوں سے لیس ہوں گے اور یہاں تک کہ ڈیکوز کے طور پر کام کریں گے۔
سروس کے 2024 کے متوقع بجٹ میں پروجیکٹ وینم کے لیے تقریباً 50 ملین ڈالر شامل ہیں، جو F-16 جیٹ طیاروں پر خود مختار سافٹ ویئر کی جانچ کرے گا۔ CCAs کو سکواڈرن میں ضم کرنے کے لیے حکمت عملی اور پروٹوکول وضع کرنے کے لیے ایک تجرباتی آپریشن یونٹ ٹیم کے قیام کے لیے اضافی69 ملینڈالر مختص کیے جائیں گے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More