استنبول میں مدفون صحابہ کرام ؓ کےمزارات

از : سہیل شہریار

استنبول کو عربی بولنے والے مشرق وسطیٰ کے ممالک کےمختلف شہروںکے بعد سب سے زیادہ صحابہ کرام ؓ کے مزارات کا امین ہونے کا منفرد اعزاز حاصل ہے۔
استنبول کے تاریخی شہر میں مدفون صحابہ کرام کی تعداد 24سے 30 تک بتائی جاتی ہے۔ ان میں دو طرح کے مزارات شامل ہیں۔ پہلی قسم مزار اور دوسری قسم مقام کہلاتی ہے ۔ ان میں فرق یہ ہے کہ مقام صحابہ کرام سے محبت میں بنائے انکےعلامتی مزارات ہیں ۔
بات آگے بڑھانے سے پہلے یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوںکہ یہاںصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مزارات کی زیارت کے لئےسینکڑوں ٹور آپریٹرز اور گائیڈز کی سہولت دستیاب ہے ۔اور اس سہولت کا استعمال بیرون ملک سے آنے والوں کے لئے ناگزیر ہے کیونکہ انکے لئے از خود استنبول میں ان مزارات تک پہنچنا ناممکن نہیں تو انتہائی مشکل ضرور ہے۔
بخاری شریف کی حدیث کے مطابق حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ” میری امت کا پہلا لشکر جو قیصر روم کے شہر پر حملہ آور ہوگا اس کو اللہ نے بخش دیا ہے“۔ اس کے علاوہ مسلم ابو داؤد اور ترمذی میں یہ حدیث موجود ہے کہ ”تم قسطنطنیہ کو ضرور فتح کر لو گے، رحمت ہو اس حکمران اور اس لشکر پر جس کے ہاتھوں یہ فتح نصیب ہو“
چنانچہ بازبطینی سلطنت کے دارالحکومت کو فتح کرنے کے لئے اسلامی لشکروںکے حملہ آور ہونے کا سلسلہ حضرت امیر معاویہ ؓکے دور سے ہی شروع ہو گیا تھا ۔ جن میں صحابہ کرام کی بڑی تعداد شامل ہوتی رہی۔ اور کئی جلیل القدر صحابیوں سمیت تابعین اور تباتابعین نے ان معرکوں میں جام شہادت نوش کیا۔ یہی وجہ ہے کہ استنبول میں مدفون صحابہ کرام کے بیشتر مزارات پرانے شہر کی فصیل کے ساتھ ساتھ واقع ہیں۔
مدینہ منورہ آمد پر نبی اکرم ﷺ کی میزبانی کا شرف حاصل کرنے والے حضرت ابوایوب انصاری ؓ کا مزار انہی کے نام سے موسوم استنبول کے ایوب سلطان ضلع میںآبنائے بازفورس کے مقام آغاز گولڈن ہارن کے قریب واقع ہے ۔ جو ترکوں اور باہر سے آنے والے سیاحوں کے لئے مرجع خلائق ہے۔ یہ مزار اور اسکے ساتھ ایک عظیم الشان مسجد فاتح قسطنطنیہ سلطان محمد فاتح نے تعمیر کروائی تھی۔
اس کمپلیکس میں تین صحابہ کرامؓ سمیت درجن بھر تابعین ، و تبعہ تابعین کے علاوہ ترک عمائدین کی قبریں موجود ہیں۔ جبکہ پاس ہی ساحل کے قریب حضرت ابو دردہؓ کا مقام موجود ہے جو دمشق میں مدفون ہیں۔یہیں قریب ہی اتیک مصطفےٰ پاشا مسجد کے ساتھ حضرت شیبہ الخدریؓاور حضرت ابو سعود ؓ مدفون ہیں۔
حضرت ابوایوب انصاری ؓ کےمزار کے قرب و جوار میں پھیلی استنبول کی تنگ گلیوں میں حضرت ابو سعید خدریؓ، حضرت کعب بن مالکؓ، آقائے دوجہاں ﷺ کے رضاعی بھائی حضرت بحشت الحدری ؓ بھی آرام فرما ہیں۔ یہیں دوسرے حصے میں حضرت حمد اللہ الانصاریؓ، حضرت احمد الانصاریؓ اور ان سے آگے حضرت محمد الانصاری ؓمدفون ہیں۔ ان کے پڑوس میں کوکا مصطفےٰ پاشا مسجد کے ساتھ حضرت جابربن عبداللہؓ استراحت فرما رہے ہیں۔ایوب سلطان ضلع ہی میں اپنے نام سے موسوم ودود مسجد کے بالمقابل حضرت عبد الودودؓ کا مزار ہے۔
استنبول میں مدفون صحابہ کرام ؓ 52سے56ہجری تک قسطنطنیہ کے پہلے چار سالہ محاصرے کے دوران مرتبہ شہادت پر فائز ہوئے۔ اور 780سال بعد تقریباً تمام مزارات سلطان محمد فاتح کے دور میں تلاش کئے گئے اور خودبادشاہ اور اسکے معتمدین نے مزارات اور انکے ساتھ مساجد تعمیر کروائیں۔
سلطان ایوب ضلع سے باہر نکلیں تو سلطان محمد فاتح کے نام سے موسوم فاتح ضلع کا علاقہ شروع ہو جاتا ہے ۔فصیل کے نیچے ایک چھوٹے سے قبرستان میں اس جہاد کے متعدد گمنام شہداء دفن ہیں۔ یہیں پراندر گلی میں داخل ہوںتو حضرت ابو ذر غفاری ؓ کے نام کی پلیٹ نظر آتی ہے۔ یہ مقام ہے کیونکہ حضرت ابوذر غفاریؓ مدینہ طیبہ سے تھوڑے فاصلے پر گاؤں ربذہ میں دفن ہیں۔
فاتح ضلع میں ہی آیا صوفیہ اور سلطان مسجد جسے نیلی مسجد بھی کہتے ہیں کے درمیان حضرت عبدالرحمنٰ شامی ؓ کا مقام ہے جبکہ انکا مزار شہر کی فصیل کے نیچےزیر زمین کاروکی مسجد کے ساتھ ہے۔مگر بعض مورخین اسے بھی مقام ہی قرار دیتے ہیں ۔کوکا قاسم مسجد کے ساتھ حضرت وار بن عبداللہؓ کا مزار ہے۔ ضلع فاتح میں ہی ایڈرن کاپی کے علاقے میں حضرت عبداللہ الانصاریؓ اور حضرت حسام بن عبداللہؓ کے مزارات ہیں ۔ جبکہ یہیں پر سلمہ تمرو ک کے علاقے میں دو بھائیوں حضرت حسنؓ اور حضرت حسین ؓ کے مزارات بھی مرجع خلائق ہیں ۔جنکے بارے میں مشہور ہے کہ وہ کم عمری میں ہی حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے ہمراہ جہاد کے لئے قسطنطنیہ آئے تھے ۔
اسی کے ساتھ ایون سرائے کے علاقے میںحضرت عبداللہ الخدریؓ کا مزار ہے۔یہیں پر حاجی حضرو مسجد سے متصل حضرت حمید بن بکر ؓ محو استراحت ہیں۔
بےاولو ضلع کے علاقے کی ایک گلی کے اندر یرتالی یعنی نچلی مسجد کے ساتھ حضرت سفیان بن عینیہؓ اور حضرت وہب بن حصیریؓ کے مزار ہیں۔ اورساتھ ہی فاتح مصر حضرت عمرو بن العاصؓ کا مقام ہے جو پرانے قاہرہ میں دفن ہیں۔جبکہ تھوڑے فاصلے پر عرب جامع مسجدکے ساتھ حضرت مسلم بن عبدالمالکؓ محو خواب ہیں۔
یہاں سے نیچے کی جانب آئیں تو اجری گیٹ کے علاقے میںحضرت عبدالصادق بن امرؓ اور حضرت صابیؓ کےمزارات ہیں۔
جبکہ بابا جعفر کے علاقے میں حضرت عبدالرؤف الصمدانی کا مزار مرجع خلائق ہے۔
استنبول میں جن پہاڑی کے علاقے میں اللہ تعالیٰ کے ایک نبی کا مزار بھی موجود ہے۔ اس کے بارے میںمقامی لوگوں اور تاریخی روایات میں دو الگ الگ نام لئے جاتے ہیں جن میں سے ایک حضرت یو شا علیہ السلام اور دوسرا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معتمد خاص انکے بعد منصب نبوت پر فائز ہونے والے حضرت یوسف علیہ السلام کے پڑ پوتے حضرت یشوع بن نون علیہ اسلام کا ہے۔ جو حقیقتاً کنعان میں اردن اور اسرائیل کی سرحد پر دریائے اردن کے کنارے مدفون ہیں۔

 

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More