میامی (پاک ترک نیوز)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ صدر جو بائیڈن کا خاندان لاکھوں ڈالرکی کرپشن میں ملوث ہے اور اگر وہ دوبارہ منتخب ہوتے ہیں تو وہ جو بائیڈن کے پیچھے جائیں گے۔
وہ گذشتہ روز یہاںسرکاری خفیہ دستاویزا ت عہدہ صدارت کے بعد بھی اپنے پاس رکھنے سمیت 37الزامات میں گرفتاری اور رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ 2024 میں دوبارہ منتخب ہوئے تو وہ موجودہ صدر جو بائیڈن کے پیچھے جائیں گے۔ ٹرمپ نے نیو جرسی کے بیڈ منسٹر میں اپنے حامیوں سے کہاکہ وہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی تاریخ کے سب سے کرپٹ صدر جو بائیڈن اور بائیڈن کے پورے جرم کے خاندان کے پیچھے جانے کے لیے ایک حقیقی خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کریں گے۔ٹرمپ نے ایسے نامعلوم افراد کا بھی حوالہ دیا جن کو انہوں نے ملک کے انتخابات اور سرحدوں کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں دوبارہ منتخب ہوا، اور ہم دوبارہ منتخب ہو جائیں گے کیونکہ امریکہ کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔ایسانہ ہوا تو اب ملک نہیں رہے گا۔اسی لئے میں اب دوبارہ منتخب ہو کر گہری ریاست کو مکمل طور پر ختم کر دوں گا۔ انہوں نے اپنے خلاف فرد جرم کو امریکہ کی تاریخ کی سب سے بری اور گھناؤنی زیادتی” بھی قرار دیا۔
ان کے ریمارکس کے دورانڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے سابق صدرکے لئے "ہیپی برتھ ڈے” گایا، جو آج بدھ کو 77 سال کے ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل ٹرمپ نے عہدہ چھوڑنے کے بعد خفیہ سرکاری ریکارڈ کو مبینہ طور پر اپنے پاس رکھنے سے متعلق وفاقی استغاثہ کے ذریعہ لائے گئے 37 الزامات میں قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی۔تاہم وہ پہلے سابق امریکی صدر بن گئے ہیں جنہیں وفاقی الزامات کا سامنا کرنا پڑا جب ان پر گزشتہ ہفتے فلوریڈا کی ایک گرینڈ جیوری نے فرد جرم عائد کی۔ جبکہ انہیں نیویارک میں اپنے کاروباری معاملات سے متعلق الگ ریاستی الزامات کا سامنا ہے۔
ٹرمپ نے ڈیموکریٹس پر بھی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم کا مقصد رشوت ستانی کی اسکیم سے توجہ ہٹانا ہے جس میں بائیڈن خاندان مبینہ طور پر ملوث تھا۔انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹس حقیقی جاسوسی اور حقیقی جرائم سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔ وہ یہ چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ پر فرد جرم عائد کریں تاکہ وہ 5 ملین ڈالر کی رشوت کے بارے میں بات نہ کرے۔انہوں نے اسپیشل کونسل جیک اسمتھ پر بھی تنقید کی اور اسے ایک ٹھگ اورحقائق کو مسخ کرنے والا قرار دیا۔ٹرمپ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی طور پر محرک ہے۔