انقرہ ( پاک ترک نیوز)
ترکیہ نےرواں سال اب تک 119,817 غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کیا ہے۔ اور غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے کی کوششیں بلاتعطل جاری ہیں۔
پیر کے روزایک بیان میں وزارت داخلہ کی پریذیڈنسی آف مائیگریشن مینجمنٹ کی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئےایوان صدر نے کہا ہے کہ ترکیہ کی تاریخ میں ملک بدری کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ملک بدر کیے جانے والوں کی تعداد میں 2021 کی اسی مدت کے مقابلے میں 159 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اور حالیہ اعداد و شمار کی شمولیت کے ساتھ 2016 سے ملک بدر کیے جانے والے غیر قانونی تارکین کی تعداد 445,326 تک پہنچ گئی ہے۔2016 سے اب تک 2.7 ملین سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن کو ترکیہ میں داخلے سے روکا گیا ہے۔ جب کہ اس سال یہ تعداد 274,311 ہے۔
ترکیہ خاص طور پر جنگ اور ظلم و ستم سے بھاگنے والےپناہ کے متلاشیوں کے لیے ایک اہم راہداری کا مقام رہا ہے جو یورپ میں نئی زندگیاں شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ترکیہ تقریباً 5 ملین پناہ گزینوں کی میزبانی کررہا ہے۔ جو دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔ 2011 میں شام کی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد، ترکیہ نے تنازعہ سے فرار ہونے والے لوگوں کے لیے "کھلے دروازے کی پالیسی” اپنائی اور انہیں "عارضی تحفظ” کا درجہ دیا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ترکیہ میں شامیوں کے بعد افغان مہاجرین کی دوسری بڑی کمیونٹی ہے۔ ایران کے راستے آنے والے بہت سے تارکین وطن یورپ جانے کے لیے راستہ تلاش کرنے کی غرض سے استنبول آ رہے ہیں جہاں سے وہ یورپ کے ساحلی شہروں کی طرف جانے کی راہ تلاش کرتے ہیں۔