استنبول (پاک ترک نیوز)
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے فوجی اتحاد کی اجتماعی سلامتی اور علاقائی استحکام کے لیے ترکیہ کے دیرینہ تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی جدید دفاعی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری کو بھی سراہا ہے۔
گذشتہ روز ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میںاسٹولٹنبرگ نے کہا کہ ترکیہ جو نیٹو میں شمولیت کی اپنی 72 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔ ایک "اہم اور انتہائی قابل قدر” اتحادی ہے جو بلاک کے موجودہ اور مستقبل کے مواقع اور صلاحیتوں میں ملکی دفاعی صنعت کی جگہ کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے کئی طریقوں سے ہماری مشترکہ سیکورٹی اور اجتماعی دفاع میں حصہ ڈالا ہے۔ ترکیہ کے پاس اتحاد میں دوسری سب سے بڑی فوج اور اچھی تربیت یافتہ اور اچھی طرح سے لیس فوجی دستے ہیں۔
اسٹولٹن برگ نے اس بات پر زور دیا کہ ترکیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خاص طور پر داعش کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کررہاہے۔ جبکہ ترکیہ کا جغرافیائی اسٹریٹجک محل وقوع جوکوسوو سے عراق اورر شام کی سرحد تک بلکہ شمال میں بحیرہ اسود اور روس تک پھیلا ہوا ہے یقیناً پورے اتحاد کے لیے انتہائی اہم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیٹو کے اتحادی اور ہم سب نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے ترکیہ میں اڈوں اور بنیادی ڈھانچے کا استعمال کیا۔ لہٰذا، میں ترکیہ کی طرف سے اتحاد کی حمایت اور کلیدی اتحادی بننے کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی تعریف کرتا ہوں۔ اور پھر یقیناًکسی دوسرے اتحادی نے ترکیہ سے زیادہ پناہ گزینوں کیمیزبانی نہیں کی۔ اور یہ اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ آپ اتحاد کی مجموعی کوششوں کے لیے کیا اہمیت رکھتے ہیں۔
نیٹو کے موجودہ اور مستقبل کے منصوبوں میں ترکی کی دفاعی صنعت کے کردار پر اسٹولٹن برگ نے زور دیا کہ یوکرین کی جنگ نے ایک مضبوط دفاعی صنعت کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔اورمیں ترکیہ کی حکومت اور ترکیہ کی دفاعی صنعت کی جانب سے نئی اعلیٰ اور جدید صلاحیتوں بشمول لڑاکا طیاروں میں سرمایہ کاری کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہوں۔