ترکیہ غزہ میں جنگ بندی کے بغیر اسرائیل کے ساتھ توانائی سے متعلق کسی بھی منصوبے پر بات نہیں کرے گا،ترک وزیر توانائی

انقرہ (پاک ترک نیوز)
توانائی اور قدرتی وسائل کے وزیر الپ اسلان بائراکتار نے اپنے تازہ میڈیاانٹرویو میں کہا ہے کہ ایسے ماحول میں اتنے بڑے ظلم اور انسانی المیےکے ماحول میں کسی بھی منصوبے کے بارے میں بات کرنا انسانیت، انسان دوستی اور فلسطین میں ہمارے بہن بھائیوں کی بے عزتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم صرف ایک چیز پر بات کریں گے کہ ہم غزہ کی بجلی، پانی اور خوراک کی ضروریات کو کیسے پورا کر سکتے ہیں۔اور اس وقت یہی واحد منصوبہ ہو گا۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد علاقے میں زندگی ٹھپ ہو گئی ہے۔ بائراکتار نے کہا کہ وہاں پر ہونے والی بڑی بربریت اور ظلم کے بعد ہم ابھی صرف ایک ہی منصوبے کے بارے میں بات کر سکتے ہیں کہ ہم غزہ کی بجلی کو دوبارہ اپنے پیروں پر کیسے کھڑا کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جنریٹر بھیجے ہیں۔ وہ رفحابارڈر کراسنگ پر انتظار کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہم اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ ہم وہاں تیرتے پاور پلانٹس اور موبائل پاور پلانٹس جسے ہم پاور شپ کہتے ہیںکے ساتھ کس طرح اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ توانائی کے وزیر نے کہا کہ جنگ بندی کے بغیر کسی بھی چیز کے بارے میں بات کرنا ناممکن ہے۔
دریں اثناجنگ بندی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ جب تک یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جائے گاجنگ بندی نہیں ہو گی۔
ادھرفلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میںشہادتوں کی تعداد 10,665 ہو گئی ہے جن میں 4300بچے شامل ہیں۔ ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے درمیان غزہ میں بنیادی ضرورتیں تیزی سے ختم ہو رہی ہیں جب اسرائیل کی جانب سے پٹی کا "مکمل محاصرہ” کر نے کے بعد اب غزہ شہر میں کاروائیاں شروع کر دی ہیں۔ جس نے زمینی انسانی امداد کی ترسیل تقریباً روک دی ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More