انقرہ (پاک ترک نیوز)
ترکیہنے جدید ترین، مقامی طور پر تیار کردہ کثیر ہتھیاروںپر مشتمل فضائی دفاعی نظام کے مربوط منصوبے ’اسٹیل ڈوممیں امریکہ کی ناراضگی کی وجہ بننے والے روسی میزائل دفاعی نظام ایس۔400کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترک میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس مصنوعی ذہانت سے بہتر نیٹ ورک پر مبنی شیلڈ کا مقصد ترکیہ کی فضائی حدود کے لیے جامع تحفظ فراہم کرنا ہے۔مگر حیران کن طور پر 2.5 ارب ڈالر کے روسی ایس۔ 400 میزائل سسٹم کو اس نئے اقدام سے خارج کر دیا گیا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ اپنے نیٹو اتحادیوں اور روس کے درمیان پیچیدہ علاقائی حالات کے تناظر میںکیا گیا ہے۔
صدر رجب طیب اردگان کی طرف سے 6 اگست کومنظوری دئیے جانے کے بعد ترکیہ نے پرجوش انداز میں اسٹیل ڈوم پروجیکٹ پر کام کا آغاز کر دیا ہے، جو کہ ایک جدید ترین کثیرہتھیاروں والا فضائی دفاعی نظام ہے۔جو ملک کی دفاعی صلاحیتوں میں ایک اہمپیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے۔
’اسٹیل ڈوم‘ صرف ایک نظام نہیں ہے بلکہ ’نظاموں کا ایک نظام‘ ہے، جو ترکیہ کے دفاعی اداروں جیسے اسیلسن، روکتسان، اور ایم کے ای کی تیار کردہ مختلف مقامی ٹیکنالوجیز کو مربوط کرتا ہے۔ یہ سینسرز، کمیونیکیشن ماڈیولز، کمانڈ اینڈ کنٹرول سٹیشنز، اور مصنوعی ذہانتسے چلنے والے فیصلہ سازی کے آلات کو یکجا کر کے فضائی خطرات کے خلاف ایک جامع ڈھال بناتا ہے۔
یہ مضبوط دفاعی نیٹ ورک چار تہوں میں تشکیل دیا گیا ہےجن میںپہلےبہت مختصر رینج (5کلومیٹر تک): کورکٹ، گوکبرک، اور سنگور جیسے راکٹ اور میزائل نظاموں کاارتکاز ۔دوسرےمختصر رینج (5-10 کلومیٹر): حرکاس، حصار اول+، اور گوڈیمرکو شامل کرناہے۔تیسرےدرمیانی حد (10-15 کلومیٹر): کالکان 1، کالکان 2، اور حصار O+ کا استعمال۔جبکہ چوتھےلمبی رینج (15-30+ کلومیٹر): سائپر سسٹم کا استعمال، 100 کلومیٹر کی منصوبہ بند رینج کے ساتھ۔
راکسٹرکی طرف سے کلیدی شراکت میں ڈرون دفاع کے لیےمصنوعی ذہانتسے چلنے والا انرجی ہتھیار، برق موبائل ایئر ڈیفنس سسٹم، اور سنگور شارٹ رینج میزائل سسٹم شامل ہیں۔
طوبق ساجے(ڈیفنس انڈسٹریز ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ) تحقیق اور ترقی کی قیادت کرے گا، جبکہ مکینیکل اینڈ کیمیکل انڈسٹری کارپوریشن(ایم کے ای) جدید ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کرے گا۔
یہ باہمی کوشش ترکئی کی مقامی دفاعی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔
ترکیہ کے روسی ایس۔ 400 م یزائل نظام خریدنےکی کہانی 2017 میں اس وقت شروع ہوئی جب مغربی اتحادیوں خصوصاً امریکہ کی جانب سے ملک کو پیٹریاٹ سمیت دیگر ضروری دفاعی نظام فروخت کرنے سے انکار کیا گیا۔ دسمبر 2017 میں، انقرہ نے روس کے ساتھ ایس۔ 400 میزائل سسٹم کے دو بیچ خریدنے کے معاہدے کا اعلان کیا جس کی کل لاگت2.5 ارب ڈالر تھی اور اس میں مستقبل میں ایس۔ 500 سسٹم کے حصول اور ممکنہ تعاون کاآپشن بھی رکھا گیا تھا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ 2019کے دوسرے نصف حصے میں ترکیہ پہنچنے کے باوجود نیٹو کی جانب سے تحفظات کے نتیجے میں ایس۔400میزائل نظام کو ترکیہ کے قومی فضائی دفاع کے نظام میں شامل نہیں کیا گیا۔مگر اس کے باوجود امریکہ نے اسے جواز بنا کر 2021میں ترکیہ کو ایف۔35لراکا طیارے کے پروگرام سے الگ کر دیا تھا۔
سابقہ پوسٹ