امریکی گرل اسکاؤٹس کو غزہ کے بچوں کے لئے امداد جمع کرنے سے روک دیا گیا

سینٹ لوئس (پاک ترک نیوز)
امریکی ریاست میزوری میں گرل اسکاؤٹس کے ایک ٹروپ کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی نے غزہ کے انسانی بحران میں پھنسے ہوئے لوگوں کے حامیوں کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق گرل اسکاؤٹس کا یہ دستہ غزہ میں فاقہ کشی کے شکار بچوں کی مدد کے لیے بریسلٹ یعنی کنگن بنا کر فنڈز اکھٹے کر رہا تھا۔جسے اس کام سے روک دیا گیا ہے۔گرل اسکائس آف امریکہ نے کہا ہے کہ مشرقی مزوری کی شاخ فنڈز جمع کرنے کے قواعد کے مطابق کام کرتی ہے۔ سینٹ لوئیس میں گرل اسکاؤٹس کے ایک دستے کے ساتھ جس لب و لہجے میں بات کی گئی، اس پر اسے مایوسی ہوئی ہے۔
سینٹ لوئیس میں گرل اسکاؤٹس کے ٹروپ نمبر 149 کی لیڈر نوال ابوحمدہ، جن کا تعلق فلسطینی نژاد امریکیوں کی پہلی نسل سے ہے۔ کہتی ہیں کہ ہمیں ایسا محسوس ہوا جیسے ہمیں ہدف بنایا گیا، غیر منصفانہ برتاؤ کیا گیا اور ہماری بات نہیں سنی گئی۔نوال ابو حمدہ، اب گرل اسکاؤٹس تنظیم سے الگ ہو گئی ہیں۔
ابوحمدہ نے بتایا کہ فنڈ اکٹھا کرنے کی مہم اس لیے شر وع کی گئی کیونکہ ان کے دستے میں شامل لڑکیاں ایک ایسے وقت میں بسکٹ بیچنے میں پریشانی محسوس کر رہی تھیں۔ جب غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ایک میٹنگ میں یہ بچیاں جن کا تعلق پاکستان، بھارت، صومالیہ، شام، فلسطین اور اردن سے تھا رو پڑیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود کو بے بس محسوس کرتی ہیں۔
ایک زوم میٹنگ کے دوران جو غزہ میں بچوں کی حمایت کرنے والے گروپ کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں بلائی گئی تھی۔ ابو حمدہ نے سوال کیا کہ آپ کے خیال میں 10 برس کی عمروں کی لڑکیوں کو جو خود کو بے بس محسوس کرتی ہوں کیا کرنا چاہیے؟وہ بچوں کی مدد کرنا چاہتی تھیں۔ وہ بریسلیٹ بنانا چاہتی تھیں۔ وہ محض دس برس کی تھیں۔ وہ اس کے علاوہ اور کیا کر سکتی تھیں۔جنوری کے وسط تک وہ سیاہ، سرخ اور سفید موتیوں سے کنگن بنا رہی تھیں۔ یہ تین رنگ، فلسطین کے جھنڈے کے رنگ ہیں۔
دریں اثنا کیلی فورنیا میں گرل اسکاؤٹس کے ایک دستے کی لیڈر تسنیم مانجرا کہتی ہیں کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ گرل اسکاؤٹس اب اپنے کام سے پیچھے ہٹ رہی ہیں کیونکہ ان پر اعتراض ہوا ہے۔
اسکاؤٹنگ کی رکن یہ بچیاں امریکہ میں قائم فلسطینی بچوں کے امدادی فنڈ کے لیے چندہ اکھٹا کر رہی تھیں۔ تاریخی اعتبار سے اس امدادی گروپ نے ان فلسطینی بچوں کو مدد فراہم کی ہے جنہیں علاج کے لیے امریکہ کا سفر کرنے کی ضرورت ہوتی تھی۔ تاہم حالیہ لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اس امدادی گروپ کی ترجیح بدل گئی ہے اور اب وہ غزہ میں خوراک، ادویات، کپڑے اور انسانی امداد فراہم کر رہا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More