جب یریوان نے نگورنو کاراباخ پر باکو کی حاکمیت کو خود تسلیم کیا ہے، تو ہم کیا کہہ سکتے ہیں ۔پوٹن

ولادیووسٹاک (پاک ترک نیوز)
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نےکہا ہےکہ آرمینیائی قیادت نے تمام ارادوں اور مقاصد کے لیے تسلیم کیا ہے کہ ناگورنو کاراباخ آذربائیجان کا ہے۔اور یہ ہ صرف تازہ ترین تنازعہ کے نتائج کے بارے میں نہیں ہے۔ بلکہ یہ اس حقیقت کے بارے میں بھی ہے کہ آرمینیائی قیادت نے کاراباخ پر آذربائیجان کی خودمختاری کو بنیادی طور پر تسلیم کیا ہے۔اور پراگ کے اعلامیے میں فریقین نے اسے تحریری طور پر بھی مانا ہے۔
بدھ کے روز یہاں مشرقی اقتصادی فورم (ای ای ایف) کے مرکزی اجلاس میں پوٹن نے کہا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف اب براہ راست کہتے ہیں کہ کاراباخ کی حیثیت کا سوال اب کوئی مسئلہ نہیں رہاکیونکہ یہ حل ہو گیا ہے۔ اور آرمینیائی قیادت نے عوامی طور پر اس کا اعلان کیا ہے ۔ ایسا ہوا ہے۔ یہ ہمارا فیصلہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ آرمینیاکی موجودہ قیادت کا فیصلہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خطے میں روس کے کردار پر اب آذربائیجان کا موقف یہ ہے کہ وہ کہتے ہیںکہ اب آرمینیاکو ہمارے ساتھ تمام مسائل دو طرفہ بنیادوں پر حل کرنے چاہئیں۔ بات واضح ہے آرمینیا نے خود تسلیم کیا ہے کہ کاراباخ آذربائیجان کا حصہ ہے تو اط ہمیں کیا کہنا ہے؟ پوٹن نے زور دیا۔
روسی رہنما نے نوٹ کیا کہ اس طرح کی صورتحال انسانی ہمدردی کے جزو اور خطے میں روسی امن فوجیوں کے رہنے کے مینڈیٹ پر سوالات اٹھاتی ہے۔ "مینڈیٹ اب بھی درست ہے۔ اور وہاں کسی قسم کی نسلیکشیدگی کے انسانی مسائل یقینا دور نہیں ہوئے ہیں۔ میں اس سے پوری طرح اتفاق کرتا ہوں۔تاہم مجھے امید ہے کہ جو آذربائیجانی قیادت نے ہمیں بتایا ہےکہ وہ کسی نسل کشی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ اور وہ اس عمل کو نرمی سے انجام دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔تو وہ ایسا ہی کریں گے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More