جی۔ 20 وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان غزہ میں جنگ بندی کے لئے متحرک

ریو ڈی جنیرو(پاک ترک نیوز)
برازیل میںجی۔ 20 وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اسرائیلی ناکہ بندی اور مسلسل حملوں میں پھنسے فلسطینیوں کی حالت زار سے نمٹنے کے لیے ترکیہ کی کوششوں کی قیادت کی۔ فیدان نے سربراہی اجلاس کے موقع پر دو طرفہ بات چیت کی جہاں انہوں نے فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے لیے سفارتی کام میں انقرہ کے کردار پر روشنی ڈالی۔
ان کی تازہ ترین ملاقات امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ہوئی، جنہوں نے حال ہی میں پورے خطے میں اپنی شٹل ڈپلومیسی کے دوران ترکیہ کا دورہ کیا۔ ترکیہ کے سفارتی ذرائع نے بتایا کہ فیدان اور بلنکن نے ان اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جو غزہ کی پٹی میں مکمل جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے یوکرین کی جنگ، نیٹو کے توسیعی عمل، آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن مذاکرات اور دیگر علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
فیدان نے بدھ کو اپنے جرمن اور بولیوین ہم منصبوں کے ساتھ بھی بند کمرے میں بات چیت کی۔ ترک سفارتی ذرائع کے مطابق، فیڈان اور جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے ترکی اور جرمنی کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بیئربوک کو غزہ کی پٹی میں "بربریت” کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کے بارے میں ترکئی کے خیالات سے آگاہ کیا۔ایک الگ ملاقات میں، فیدان اور ان کی بولیوین ہم منصب سیلنڈا سوسا لنڈا نے اپنے ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا، خاص طور پر دفاعی صنعت، صحت اور ثقافت کے شعبوں میں۔ انہوں نے دو طرفہ تجارت بڑھانے کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق، فیدان اور لنڈا نے غزہ کے سانحے سمیت علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ترک وزیر خارجہ نے مصری وزیر خارجہ سامح شکری سے بھی ملاقات کی۔ ترک سفارتی ذرائع کے مطابق، انہوں نے صدر رجب طیب اردوان کے حالیہ دورہ مصر کے دوران دستخط کیے گئے مشترکہ اعلامیے کے تحت دو طرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزراء نے غزہ کی پٹی کی صورتحال اور محصور فلسطینی انکلیو تک مزید انسانی امداد پہنچانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More