افریقہ میں ڈیلٹا سے زیادہ مہلک کورونا کی نئی قسم منظر عام پر آگئی

لاہور(پاک ترک نیوز) افریقی ممالک میں ڈیلٹا سے زیادہ مہلک کورونا کی نئی قسم منظر عام پر آ گئی ۔کورونا وائرس کی اس نی قسم کو کوئی باضابطہ نام نہیں دیا گیا ہے البتہ اس کا سائنسی نام B.1.1.529 رکھا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا کہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کی سطح پر ’’نوک دار پروٹین‘‘ (اسپائک پروٹین) پرانے ویریئنٹس کے مقابلے میں 32 تبدیلیوں کی حامل ہے۔اس کے غیر مصدقہ مریضوں کی تعداد 100 ہوچکی ہے جن کا تعلق آٹھ مختلف ممالک سے ہے۔نئے ویریئنٹ کا پہلا کیس چند روز قبل جنوبی افریقہ سے سامنے آیا تھا اور اب تک اس کے 50 مصدقہ متاثرین سامنے آچکے ہیں جن کا تعلق جنوبی افریقہ کے علاوہ ہانگ کانگ اور بوٹسوانا سے ہے۔
اپنی اسی بہت زیادہ تبدیل شدہ اسپائک پروٹین کی بدولت یہ نیا ویریئنٹ بہت آسانی سے جسم کے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) کو دھوکا دے کر نہ صرف خلیوں کے اندر داخل ہوسکتا ہے بلکہ انہیں متاثر کرکے اپنی تعداد میں بھی بہت تیزی سے اضافہ کرسکتا ہے۔
اسی خاصیت کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ، دنیا بھر میں سب سے زیادہ پھیلے ہوئے ’’ڈیلٹا ویریئنٹ‘‘ سے بھی زیادہ تیزی سے پھیلنے والا اور خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جنوبی افریقہ کے صوبے گاٹینگ میں کورونا وائرس کے 90 فیصد نئے کیسز کی وجہ یہی نیا ویریئنٹ ہے؛ کیونکہ یہ سب سے پہلے وہیں سے دریافت ہوا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کے اس ویرینٹ میں ‘میوٹیشن’ کا عمل زیادہ متحرک ہے، یہ قسم ڈیلٹا سے بھی بھیانک ہوسکتی ہے، صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے متنبہ کیا کہ نیا ویرینٹ تیزی سے افریقی ممالک کے بعد پوری دنیا میں پھیل سکتا ہے۔
دوسری جانب کورونا کی بگڑتی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ نے 6افریقی ممالک سے پروازیں منسوخ کردیں۔خیال رہے کہ اٹلی نے 14 روز پہلے ہی افریقی ممالک کا سفر کرنے والوں کے داخلے پر پابندی لگا دی تھی اور اب دیگر یورپی ممالک بھی سفری پابندی پر غور کررہے ہیں۔یورپ سے افریقی ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

 

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More