کوپن ہیگن(پاک ترک نیوز) یورپ میں نصف سے زیادہ لوگ مارچ تک اومیکرون کا شکار ہو جائیںگےاور اس کی روک تھام کے لئے ویکسین کی بوسٹر ڈوز کا دہرانا کوئی قابل عمل حکمت عملی نہیں ہے۔ بلکہ دنیا کو نئی اور زیادہ مدافعت کی حامل ویکسینز کی تیاری پر توجہ مبذول کرنا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر برائے یورپ ہنس کلوج نےگذشتہ روز اپنے بیان میں کیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ چین کے کروناوائرس سے پہلی موت کی تصدیق کے ٹھیک دو سال بعد اب دوبارہ لاکھوں شہریوں کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ اومیکرون جس تیزی سے پھیل رہا ہے اسے روکنے کے لئے وباء کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے نئی تحقیق ہی مؤثر حل ہے کیونکہ بوسٹر ڈوز کو دہرانا ابھرتی ہوئی اقسام کے خلاف قابل عمل حکمت عملی نہیں ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سات دنوں میں تقریباً آٹھ ملین ریکارڈ شدہ انفیکشن کے ساتھ یورپ میں اس وقت دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات اور کیسز رپورٹ ہو رہی ہیں۔چنانچہ یورپ کرونا وباء کی نئی خطرناک لہر کے مرکز میں ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر برائے یورپ ہنس کلوج نے مزید کہا کہ انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن نے پیش گوئی کی ہے کہ خطے کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی اگلے چھ سے آٹھ ہفتوں میں اومیکرون سے متاثر ہو جائے گی۔تاہم کلوج نے زور دیا کہ منظور شدہ ویکسینز شدید بیماری اور موت کے خلاف اچھا تحفظ فراہم کررہی ہیں۔ اور اس میں اومیکرون بھی شامل ہے۔