ٓاستنبول (پاک ترک نیوز)افغانستان پر ہونے والی ”استنبول امن کانفرنس“دوسری مرتبہ ملتوی ہونے کے بعد اب اس کا انعقاد خطرے میں پڑگیا ہے، طالبان نے واضح کیاہے کہ جب تک امریکاکا انخلا مکمل نہیں ہوجاتا ، وہ افغانستان کے حوالے سے کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے انخلاکے اپنے ابتدائی پروگرام میں تبدیلی کرتے ہوئے اب یہ اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کا عمل 11 ستمبر تک مکمل ہوگا۔
افغانستان پر ہونے والی ”استنبول امن کانفرنس“ کے انعقاد کے لیے 30 مارچ ، 16 اپریل اور پھر 24 اپریل 2021 کی تاریخیں مقرر کی گئیں مگر طالبان کی عدم شرکت کے باعث اسے ملتوی کر نا پڑا ۔
16 اپریل 2021کو ہونے والی کانفرنس میں عدم شرکت کے لیے طالبان نے موقف اختیار کیا تھا کہ ہم امریکی انخلا کے پروگرام میں تبدیلی کا جائزہ لے رہے ہیں، اس موقع پر کانفرنس میں شرکت ہمارے لیے ممکن نہیں ہو گی جس کے بعد کانفرنس کے لیے 24 اپریل 2021 کی تاریخ دی گئی تھی ،طالبان نے اس میں بھی شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک امریکی فوجوں کا انخلا کا عمل مکمل نہیں ہوجاتا ۔ اس وقت تک وہ افغانستان کے حوالے سے کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔
ترک وزیر خارجہ نے کانفرنس کے التوا پر صرف یہ کہا کہ مقدس ماہ رمضان کے باعث کانفرنس کو ملتوی کرنے کی تجویز تھی۔ رمضان المبارک کے بعد کانفرنس کی نئی تاریخ دی جائے گی ۔ذرائع کے مطابق امریکیوں کی پہلے یہ خواہش تھی کہ انخلا سے پہلے کابل میں ایک قومی حکومت کی راہ ہموارکی جائے مگر اسے اس میں کامیابی نہیں مل رہی ہے جس کے بعداس نے انخلا کے پروگرام میں تبدیلی کرتے ہوئے افغان تنازعے کے فریقین کو ایک موقع دیا گیا ہے کہ وہ اپنے معاملات طے کرلیں، اس کی جانب سے انخلا کی یہ حتمی تاریخ ہے ۔
ترکی میں ہونے والی امن کانفرنس کا بنیادی مقصدبھی یہی تھا کہ کسی طرح سے افغان طالبان کو شراکت اقتدار پررضامند کیا جائے مگر وہ اس پر تیار نہیں ہیں جس پر کابل کے حکومتی حلقوں میں اضطراب پایا جاتا ہے ۔وہ سمجھتے ہیں کہ امریکیوں کے انخلا کے ساتھ ہی نیٹو فورسز بھی چلی جائیں گی جس کے بعد وہ خود کو تنہا محسوس کر رہے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق افغان طالبان شراکتِ اقتدار کے بجائے کابل پر مکمل اقتدار کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں،وہ امریکا کی جانب سے انخلا میں تاخیر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کابل کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں ۔