اسلام آباد (پاک ترک نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے گرفتار پی ٹی آئی کارکنان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا اگر کسی کے خلاف کوئی کنفرم رپورٹ ہےتوآگاہ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کارکنان کو پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے استفسار کیا عدالت نے جب کہا کارکنان کو ہراساں نہ کیا جائے تو کیوں کیا ؟ جس پر ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ لانگ مارچ کے آتے ہی نیکٹا سےتھریٹ آگئی کہ حالات ٹھیک نہیں، خبریں گردش کررہی تھیں کہ لوگوں کےپاس بندوقیں ہیں، توڑ پوڑ ہوگی۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنر سے استفسار کیا آپ کے پاس کیا شواہد ہے،وقت سے پہلے آپ کیسے کہہ سکتے ہیں ؟اب تک کتنےلوگوں کوآپ نے گرفتار کرلیا؟ جس پرڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ابھی تک 70 کے قریب کارکنان کو ایم پی او کے تحت گرفتار کرلیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو امورمیں مداخلت نہیں کرتے مگرانسانی حقوق متاثرنہ ہوں ، ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ضلع کے سربراہ کی حیثیت سےکوشش ہے کسی سےزیادتی نہ ہو۔
عدالت نے استفسار کیا ابھی تک جتنے لوگوں کو گرفتار کرلیاگیاکس جرم میں گرفتار کرلیا ہے؟ ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ مختلف رپورٹس ہیں اس وجہ سےلوگوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں کی رپورٹس ہیں کہ توڑ پوڑ کرینگے ان سے بیان حلفی لیں، جن لوگوں کو آپ نے گرفتار کرلیا ان میں سےکسی نےکوئی اقدام کیا؟ تو ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ اطلاعات ہیں کہ بارکہو میں بندوقوں والےلوگ ہیں اور ابھی بھی ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ابھی صرف مفروضوں پربات ہے آپ کےپاس شواہد کوئی نہیں، گرفتار لوگوں میں ایک بندہ دکاندار ہے، دکان چلانا روزمرہ زندگی ہے، ڈپٹی کمشنر نے کہا ہم گرفتار کارکنان کو کیس ٹوکیس رہا کرتے ہیں۔
عدالت کی ڈی سی کو حکم دیا کہ بیان حلفی لیکر گرفتار پی ٹی آئی کارکنان کو رہا کیا جائے، اگر کسی کے خلاف کوئی کنفرم رپورٹ ہے تو آگاہ کیا جائے بعد ازاں کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔