اقتصادی تعاون کی تنظیم کی پارلیمانی اسمبلی کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری

اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے ممالک کی پارلیمانی اسمبلی کی دوسری کانفرنس کا”اسلام آباد اعلامیہ” جاری کردیا گیا جس میں محکوم کشمیری اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے جبکہ یک طرفہ اقتصادی پابندیوں اور علاقائی حدود سے ماورایا سیاسی دبائوکو بطور ہتھیار استعمال کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے اس سے متاثرہ ای سی اورکن ممالک کو مکمل تعاون کی یقین دھانی کرائی گئی ہے۔بدھ کوعلاقائی تجارت و روابط کا فروغ پر جاری ہونے والے اسلام آباد اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پائیکو کی پارلیمانوں کے سربراہان (سپیکر چیئرپرسنز صدور) نے اسلام آباد میں یکم اور دو جون،2021 کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی اسمبلی کی میزبانی میں پائیکو کی دوسری جنرل کانفرنس میں شرکت کی، اس دوران اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے وسیع البنیاد اغراض کی حمایت کے لئے پائیکو کی اہمیت پر زور دیا جس کا مقصد رکن ریاستوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے ۔

اعلامیہ میں لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے علاقائی تعاون بڑھانے میں رکن پارلیمان کی داد وتحسین کرتے ہوئےآذربائیجان کی توثیق کے بعد پائیکو چارٹر کے نفاذ اور آرٹیکل 5 ب(iv) کے مطابق ایگزیکٹو کونسل کی جانب سے پائیکو کے قواعد انصرام کارکی منظوری کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔باقی رکن ریاستوں کو پائیکو کے چارٹر پر دستخط اور توثیق کرنے پرراغب اور پائیکو چارٹر کے اصول ومقاصد کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ای سی او کی سماجی معاشی اغراض کو پورا کرنے میں موثر ذریعے کے طور پر پی اے ای سی اوکی سرپرستی میں پارلیمانی مذاکرات اور بات چیت کو فروغ دینے کی ضرورت کوتسلیم کرتے ہوئے ای سی او کے خطے میں علاقائی روابط اور معاشی یکجہتی کے لئے پارلیمانی سفارتکاری کے امکانات سے استفادہ کرنے میں پی اے ای سی او کی اہمیت پر زور دیاگیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ پی اے ای سی او سیکرٹریٹ کا میزبانی کرنے اور 2013 سے ابتک اپنی مالی ضروریات کوپورا کرنے کی ضمن میں قومی اسمبلی پاکستان کا شکریہ ادا کیا گیا اورکووڈ۔19وبائی مرض کے باعث ارتقا پذیر علاقائی اور عالمی صورتحالی پر غور کیا گیاجو کہ ایسے قابل غور چیلنجوں پر منتج ہو گی جو پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے حوالے سے اہمیت کے حامل ہیں۔اعلامیہ میں فلسطین اور بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر کے مظلوم عوام کے حوالے سے انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پرتوجہ مرکوز کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔پائیکو کے دائرکار میں تجارت، علاقائی روابط اوررکن ممالک کے عوام کے آپس میں رابطوں کو بڑھانے کے ضمن میں مزید تعاون کی ضرورت پر زوردیا گیا ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ علاقائی تعاون اور یکجہتی کو یقینی بنانے کے ساتھ ای سی او رکن ممالک اور ان پر مشتمل خطوں کے مابین تجارت میں اضافہ کرنے کے لئے بلاکس تشکیل دینے کے ضمن میں طریقہ ہائے کار اور انتظامات پر عمل درآمد کرنے، ان کو فعال اور مستحکم بنانے کے لئے بھرپور تعاون اور حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ ای سی او تجارتی معاہدہ (ای سی او ٹی اے)، ای سی او ٹریڈ و ڈویلپمنٹ بینک، ای سی او ری انشورنس کمپنی، ای سی او علاقائی ادارہ برائے معیار بندی، باضابطہ ہونے کاجائزہ، تصدیق و علم پیمائش (ای سی او۔ آر آئی ایس سی اے ایم)، ای سی اور رکن ممالک کے درمیان سرمایہ کاریوں کے تحفظ اور فروغ کا معاہدہ، ای سی او ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹی ٹی ایف اے)، تجارت، خزانہ مالیات اور سرمایہ کاری کے ضمن میں علاقائی انضمام سے عہدہ برآ ہونے کیلئے دیگرادارہ جاتی اور انصباطی ای سی اوفریم ورکس اس کے بنیادی نکات ہونگے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پائیکو سیکرٹریٹ کیلئے چارٹر کے آرٹیکل 7(اے) کے تحت جنرل فنڈ کا فوری قیام عمل میں لایا جائے گا تاکہ اس سیکرٹریٹ کو مکمل فعال کیا جا سکے، بین الپارلیمانی یونین کو بطور مبصر پائیکو کے ساتھ منسلک کرنے کے لئے پائیکو سیکرٹریٹ کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ممبر ممالک کی پارلیمان میں ای سی او پارلیمانی گروپ قائم کئے جائیں گے جو علاقے میں بین الپارلیمانی سرگرمیوں کو مربوط بنائیں گے اور پائیکو کے معاملات پر فالو اپ سے اپنی متعلقہ پارلیمان کو آگاہ کرینگے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پائیکو کے بین الپارلیمانی سفارتکاری کے پہلوں کو مکمل طور پر فعال کرنے کی راہ میں حائل روکاوٹوں کا جائزہ لینے کے لئے چارٹر کے آرٹیکل (ح) کے مطابق ایک کمیٹی کا قیام ان کودور کرنے کی سفارش کرے گا، ای سی او انشورنس کمپنی کے بلا تاخیر قیام کی حوصلہ افزائی تاکہ قومی اور علاقائی بیمہ کاری اور زرمبادلہ کو خطے میں موجود رکھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے اور اس کی بیرون ملک کم سے کم ترسیل کو یقینی بنانے اور رکن ممالک کی اقتصادی ترقی میں معاونت کی جا سکے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تجارت معاشی نمو کے لئے نہایت اہم اورمستحکم سماجی و معاشی ترقی کے لئے بنیادی حیثیت رکھتی ہے اس کے ساتھ ساتھ کووڈ۔19 کے بعد علاقائی معاشی بحالی میں اضافہ کیا جائے گا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ای سی او ٹی اے پر فوری عمل درآمد کے ذریعے خطہ کے مابین تجارت میں اضافہ کے لئے رکن ممالک کو فوری اقدامات کرنے کے لئے آمادہ کیا جائے گا۔ خطہ کے مابین تجارتی حجم میں توسیع کے لئے ٹرانزٹ ٹریڈ، کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنے اور مالی انفراسٹرکچر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے علاقائی انفراسٹرکچر پراجیکٹس، ای سی او ٹرانزٹ ٹریڈ فریم ورک ایگریمنٹ (ای ٹی اٹی ایف اے) پر عمل درآمد اور ای سی او راہداری کو فعال بنانے کے لئے موثر اقدامات کرنے میں رکن ممالک اور سیکرٹریٹ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ زمینی طور پر گھرے ہوئے ممالک کو زمینی رابطے والے ممالک میں تبدیل کرنے کے لئے علاقائی روابط کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کاروباری افراد اور سیاحوں کے لئے ویزا کے طریقہ کار کو سہل بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اعلامیہ میں عوام کی سطح پر رابطوں کو مضبوط کرنے، ثقافتی تعاون اور علاقائی ترقی میں سیاحت کے اہم کردار کا ادراک کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نوجوان ثقافتی تبادلوں کے فروغ، صحت مندانہ سیاحت کی حوصلہ افزائی، پیشہ وارانہ اداروں کے مابین رابطے بڑھانے اور ویزا کے انتظامات میں سہولت اور ویزا انشورنس میں رعایت دیتے ہوئے خطوں کے مابین سیاحت کو سہولیات دینے کے لئے رکن ممالک کے متعلقہ حکام کو ٹھوس اقدامات کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔

اعلامیہ میں سماجی اقتصادی ترقی میں خواتین کی شرکت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تجویز کیا گیا ہے کہ کاروباری خواتین کے لئے ویب پورٹل کو فعال بنانا، وفود کے تبادلے، نمائشوں کا انعقاد اور تربیتی ورکشاپس ایسی سرگرمیوں کو بڑھایا جائے۔ پی اے ای سی او سیکرٹریٹ اور ای سی او سیکرٹریٹ کے مابین تعاون کی اہمیت کوا جاگر کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں فلسطین اور بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے ان کے ساتھ بڑے پیمانے پر ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی ہے۔ اعلامیہ میں یکطرفہ اقتصادی پابندیوں اور ماورائے قانون علاقائی دائرہ اختیار یا سیاسی دبائو کو بطور ہتھیار استعمال اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس سے متاثرہ ای سی او رکن ممالک کو اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

اعلامیہ میں دوسری جنرل کانفرنس آف پی اے ای سی او کی میزبانی کرنے پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے لئے اظہار تشکر کرتے ہوئے افغانستان کی جانب سے 2022ء میں کابل میں پی اے ای سی او کی تیسری جنرل کانفرنس کا انعقاد کی میزبانی کی پیشکش کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ بعد ازاں مشترکہ اعلامیہ کی کاپی وزیراعظم عمران خان کو بھی پیش کی گئی۔

پاک ترک دفاعی تعلقاتپاک ترک دوستیپاکستان اور آذربائیجانپاکستان اور ترکی