واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
امریکہ میں حال ہی میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک میں اضافہ ہواہے۔ رپورٹ میں سن 2021میں اس حوالے سے جمع کیے گئے اعداد وشمار پیش کیے گئے جس کے مطابق گزشتہ برس 2020کے مقابلے میں ایسے واقعات میں 9فیصداضافہ رکارڈ کیا گیا ۔
کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کی اس رپور ٹ کے مطابق ادارے کو گزشتہ برس امریکہ بھرس ے 6720شکایات موصول ہوئیںجن میں امیگریشن، سفری امتیاز، قانون نافذکرنے والے اداروں اور حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف حد سے تجاوز اور تعصب کے واقعات شامل ہیں۔
اسکے علاوہ اسکولوں میں امتیازی سلوک اور آزادی اظہار رائے پر قدغن کی شکایات بھی موصول ہوئیں۔
کونسل کے سربراہ نہاد عواد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ یہ گزشتہ27برسوں میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئے واقعات ہیں جوبہت تشویش ناک ہے۔
عواننے کہا کہ یہ رپورٹ خود بولتی ہے کہ اسلاموفوبیا ہمارے معاشرے میں گہرائی تک سرایت کر چکا ہے۔اسلاموفوبیا امریکہ کے مرکزی دھارے میں داخل ہوچکا ہے اوراس رویے نے مختلف قوانین، پالیسیوں، سیاسی بیان بازی اور دیگر مظاہر کے ذریعے ناصرف حکومتی اداروں بلکہ عوامی حلقوں میں بھی اپنی جگہ بنا لی ہے۔
اگر ان شکایات کا بریک ڈاون کیا جائے تو کونسل کو امیگریشن اور سفر سے متعلق 2823شکایات موصول ہوئیں۔
دفاتر میں امتیازی سلوک کی 745، رہائش گاہوں کی فراہمی سے متعلق 553، قانون نافذ کرنے والے داروں اور حکومت کیجانب سے حد سے تجاوز کی شکایات 679جبکہ 308شکایات نفرت اور تعصب کے واقعات سے متعلق موصول ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت سے زیادتی کی شکایات میں 55فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ، جبکہ نفرت اور تعصب کے واقعات میں 28فیصد اضافہ ہوا۔ تعصب کے وقعات میں حجاب یا اسکارف کو زبردستی ہٹانا، ہراساں کرنا، توڑ پھوڑ کرنا اور جسمانی تشدد شامل ہے۔
عواد نے کانگریس پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ قانون سازی کے ذریعے نفرت پر مبنی جرائمکی روک تھام کرے ۔