اسلام آباد (پاک ترک نیوز) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان تنازعات کے خاتمے اور تعلقات کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے ۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کا حل کئے بغیر تعلقات کی بحالی ممکن نہیں ، عالمی برادری کو افغان عوام کی مدد کا سلسلہ جاری رکھنا چاہئے ۔
ان خیالات کا اظہار بین الاقوامی جریدے نیوز ویک کو دیئے گئے اپنے تفصیلی انٹرویو میں کیا ۔ وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان روایتی طور پر امریکہ اور چین دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہے اور پاکستان ہی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے قیام کا ذریعہ بنا تھا اور ہم اب بھی دونوں ملکوں کے درمیان معاملات کو طے کرانے کیلئے اپنا کردارادا کر سکتے ہیں تا کہ عالمی امن اور استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ علاقائی بلاک اور گروپس کی بین الاقوامی سیاست آج کے حالات میں معاشی و سماجی استحکام کیلئے غیر تعمیری ثابت ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ ریاستوں کے مابین تنازعات کا اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت پرامن حل ہی دنیا کو امن کا گہوارہ بنا سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کی سرد جنگ کے دور کی جانب واپسی کسی کے بھی حق میں نہیں ہو گی اس لئے سب کو مل کر گفت و شنید سے معاملات کو طے کرنا پڑے گا۔
بھارت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے 5اگست 2019کو اٹھائے گئے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات نے پاکستان کی قیام امن کی تمام کوششوں کو سبوتاژ کردیا ہے ۔ جس کے اثرات علاقائی امن پر مرتب ہو رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ علاقائی امن کے قیام کیلئے باہمی احترام اور ایک دوسرے کی خود مختاری ا ور آزادی کا احترام کرتے ہوئے معاملات کے حل سے ہی بات بنے گی۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 70سال جموں اور کشمیر کا تنازعہ بنیادی مسئلہ ہے جب تک یہ حل نہیں ہو گا اس وقت تک خطے میں امن و استحکام اور ترقی کی راہیں نہیں کھلیں گی۔
افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا عالمی برادری کیلئے یہ پیغام ہے کہ افغان عوام اور عبوری حکومت کا سماجی اور معاشی معاملات کے حل میں مدد کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے ۔ افغانستان کے منجمد اثاثوں کو بحال کیا جانا چاہئے اور افغانیوں اپنی معیشت کو از سر نو مستحکم بنیادوں پر کھڑا کرنے کیلئے موقع فراہم کیا جانا چاہئے ۔