آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان روس کی مدد سےہونے والے معاہدے کے تحت آرمینیائی فوج نے ناگورنوکاراباخ کا آخری ضلع بھی خالی کر دیا اور اب پورے نگورنوکاراباخ کا کنٹرول آذربائیجان کے پاس ہے ۔
آذربائیجان کے صدر الہام آیلیو نے خطاب کرتے ہوئے کہا، ہماری فتخ تاریخی فتح ہے ۔نگورنو کاراباخ کا مسئلہ ختم ہو چکا ہے ۔
آذربائیجان کے فوجیں ، منگل کو تاریخی شہر لاکن میں داخل ہوئیں ، اور 28 سال بعد اس علاقے میں آذری پرچم لہرا دیا گیا۔
لاکن کی تاریخ 1200 سال پرانی ہے ۔
لاکن کا مطلب شاہین ہے، یہ بہادر ترک جنگجو وں کا قبیلہ تھا۔اس قبیلے کے لوگ 8 ویں صدی میں ہکاری دریا کے کنارے آباد ہوا۔
اس قبیلے کے ایک حصہ نے یہاں سے ہجرت کی اور انڈیا میں جا بسے ، مشہور صوفی شاعر امیر خسرو کا تعلق بھی اسی قبیلے سے تھا،
قرون وسطیٰ کے دور میں لاکن ایک قلعہ تھا، جس کا اپنا سکہ ، اور مضبوط معیشت تھی۔
1992 میں سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد آرمینیا کے غاصب فوج نے لاکن پر قبضہ کر لیا ، اوریہاں مسلمانوں کی نسل کشی شروع کر دی ۔
اس کے بعد 74 ہزار خاندان اس علاقے سے ہجرت کر گئے ، لاکن کا نگورنکو کارا باخ کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے ،
یہ شہرکاراباخ کو آرمینیا سے ملانے والے اہم راستے لاکن کوریڈور پر واقع ہے ،
نگورنو کاراباخ کی لڑائی 27 ستمبر کو شروع ہوئی ، جب آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کے علاقوں پر بم باری شروع کی ۔آرمینیائی فوجیوں نے سول آبادی کو نشانہ بنایا، اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی کی ۔
44 روز تک جاری رہنے والی جنگ میں آذری فوج نے ناگورنوکاراباخ کے 4 اضلاع میں آرمینیائی فوج کو شکست دے کر ان علاقوں کو آزاد کرا لیا۔
ان علاقوں میں جبرئیل ،،، فی ضولی ، زنجلیلان ، قوبادلی ،اور شوشا شامل ہیں ۔
اس دوران آرمینیا کے ہزاروں فوجی مارے گئے ، جس کے بعد غاصب قوم نے گھٹنے ٹیک دیئے ۔
آرمینیا نے باقی تین اضلاع کلبجار ،اگدام اور لاکن سے بھی دستبردار ہونے کا اعلان کیا ۔ اس سلسلے میں روس کی مدد سے 25نومبر کو دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدہ طے پایا ۔
اس جنگ میں آذربائیجان نے آرمینیا کے 79 ٹینک، 47 انفنٹری وہیکلز اور 270 ملٹری ٹرک، 93 سپیشل ملٹری وہیکلز اپنے قبضے میں لیے ۔