برسا : ناقابل فراموش عثمانی دارالحکومت کی سیر کریں

(پاک ترک نیوز)
برسا قبروں، مساجد، باغات کے علاوہ مملکت کی راہ میں جان قربان کرنے والے فوجیوں کی کہانی سناتا ہے۔ یہ محض شہر نہیں ہے بلکہ ایک داستان ہے۔ اس تحریر میں آپ کو برسا کی سیر کیلئے کچھ تجاویز ملیں گی تاکہ آپ وہاں پر جا کر اپنا وقت زیادہ یادگار بنا سکیں۔
ماونٹ الودگ کے کنارے بسے اس شہر کی سیر کیلئے ایک ہفتہ بھی ناکافی ہے لیکن ہم آپ کو کچھ ایسے مقامات کے بارے میں بتاتے ہیں جن کی سیر کم وقت میں کی جاسکتی ہے۔
برسا زمانہ قدیم میں ایک اہم تجارتی شہر کے طور پر بازوروں اور سرائے کیلئے معروف تھا۔ یہ سرائے معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے۔ وہ تاجر جو اناطولیہ کے طو ل و عرض میں تجارتی کاروان لے کر جاتے وہ انہیں سرائیوں میں قیام کرتے ۔ آج کے ہوٹل ماضی کے سرائے کی جگہ لے چکےہیں جہا ں کھانا بھی ملتا تھا اور رات کو قیام کرنے کی جگہ بھی۔ سلطان اورہان غازی کے دور میں شہر کے نئے کوارٹرز میں سرائے کے ساتھ دکانیں اور طویل بازار بھی تعمیر کیے گئے۔
اس شہر کے بازار استنبول کے گرینڈ بازار اور ایمی نونو کی تنگ گلیوں سے بہت مشابہت رکھتےہیں۔ان گلیوں اور بازاروں میں آپ کو اپنی دلچسپی کی بہت سی چیزیں ملیں گی۔
اس دوران آپ کوزا ہان کے صحن میں بیٹھ کر سستا سکتے ہیں کافی سے لطف اندوز ہو سکتےہیں۔اس صحن میں آپ کا استقبال پرندوں کی چہچہاہٹ اور اعلیٰ قسم کے زیشم سے بنی مصنوعات سے کیا جائے گا۔
سرائے کے علاقے میں کیہان بازار وہ جگہ ہےجہاں کے کوفتے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ جیسے ہی آپ بازار مین داخل ہو ں گے تو مکھن کی خوشگوار مہک آپ کا استقبال کرے گی۔ یہ کوفتے اسکنڈر کباب سے بہت ملتے جلتے ہیں اور برسا کی خاصیت ہیں۔ ان کوفتوں کے ساتھ آپ کو شیرا نامی مشروب پیش کی جاتا ہے جو ایک سافٹ ڈرنگ ہے جسے انگور کے رس سے بنایا جاتا ہے۔ یہ کوفتوں کو ہضم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

سلطنت عثمانیہ کے بانی
سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان غازی اور اورحان غازی کے مقبرے طوفانے کے علاقے میں واقع ہیں۔ وہ برسا کی گرینڈ مسجد سے 10منٹ کے فاصلے پر واقع ہیں۔طوفانے کا علاقہ اونچی جگہ پر واقع ہے اور یہاں سے آپ نشیب میں پورے شہر کا نظارہ کر سکتےہیں۔ رمضان کے دوران شہر کے حصے سے توپوں کی گھن گرج سنائی دیتی ہے۔
سات سوسال پرانا گاؤں: Cumalıkızık
کوبل اسٹون سے بنے گھروں اور عمارتوں والے اس گاوں سے ابتدائی عثمانی دور کے دیہی فن تعمیر کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔یہ گاوں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔ گاوں کے مقامی افراد بہت سے قدیم طرز کے خانے فروخت کرتے ہیں۔

جزیرہ نماGölyazı کی تاریخ
Gölyazı کو اپولونیا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جو ایک قدیم سورج دیوتا کا نام ہے،یہ علاقہ برسا کی امیر ترین بستیوں میں سے ایک ہے۔ یہ گاؤں ترکوں اور یونانیوں کا مسکن رہا ہے جو صدیوں تک ایک ساتھ رہے۔ گاوں میں ایک ایسا درخت ہے جس کے تنے سے سرخ مائع بہتا ہے۔ اس درخت کے حوالے بہت سے داستانیں مشہور ہیں ۔

شاہ بلوط سے تیار کردہ کینڈی
یہ کینڈی برسا کی خاص سوغات ہے۔ پہاڑ کے دامن میں شاہ بلوچ سے تیار کردہ کینڈیز بہت ہی مشہور ہیں۔ اسکی مختلف اقسام ہیں جیسے پستے کی فلنگ والی کینڈیز یا چاکلیٹ کینڈیز۔یہ دنیا بھر میں اس قدر مشہور ہیں کہ انہیں ترکی کے پیٹنٹ اینڈ ٹریڈ مارک آفس سے جیوگرافیکل انڈیکیشن جاری کیا گیا ۔
برسا کیسے جائیں؟
استنبول سے برسا جانا کافی آسان ہے۔ آپ دو گھنٹے کی ڈرائیو سے برسا پہنچ سکتے ہیں۔ شہر کی میونسپلٹی استنبول کے ہوائی اڈوں کیلئے شٹل سروس بھی چلاتی ہے۔ اسکے علاوہ کو متعدد مقامات پر بسیں مل جائیں گی جن کے ذریعے آپ آسانی سے برسا پہنچ سکتےہیں۔
اگر آپ ٹریفک کے جھنجھٹ سے بچنا چاہتے ہیں تو استنبول سے فیری کے ذریعے بھی برسا پہنچا جا سکتا ہے۔فیری میں سفر کا دورانیہ بائی روڈ سفر کرنے سے کم ہے۔