اسلام آباد(پاک ترک نیوز ) پاکستان سے غیرقانونی آمد روکنے کے لیے یونان، پاکستانیوں کو پانچ سالہ ویزا جاری کرے گا۔ یونان نے پاکستان سے غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ روکنے کے لیے نئی امیگریشن پالیسی بنانے، پاکستان سے ورکرز کو قانونی ویزے دینے اور براہ راست پروازوں کے لیے پی آئی اے کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان فیصلوں سے متعلق یونان کی حکومت نے پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔اس مقصد کے لیے یونان کے وزیر برائے امیگریشن میتاراچی ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں اور متعلقہ حکام سے ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں۔یونانی وزیر نے وزیراعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی ایوب آفریدی کوبتایا کہ اس وقت یونان میں 60 ہزار سے زیادہ رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ پاکستانی ہیں۔
یونانی وزیر کے مطابق آئندہ سال پاکستانیوں کی قانونی امیگریشن کے لیے پالیسی بنائی جائے گی جس کے تحت پانچ سال کے لیے ویزا فراہم کیا جائے گا۔ قانونی طور پر مقیم پاکستانی سال میں سے نو ماہ یونان جبکہ تین ماہ پاکستان میں گزار سکیں گے۔اس پالیسی کے تین بڑے اہداف طے کیے گئے ہیں جن میں قانونی ذرائع سے نئے ویزوں کا اجرا، غیر قانونی تارکین وطن کو قانونی حیثیت دینا اور اسمگلنگ اور غیر قانونی نقل مکانی کا خاتمہ کرنا شامل ہیں۔
یونانی وزیر نے ایوب آفریدی کو بتایا کہ صرف پاکستان سے ہی نہیں بلکہ یونان کو یورپ کے اندر سے بھی غیر قانونی تارکین وطن کا سامنا ہے ،ان میں یوکرین، البانیہ اور ترکی وغیر شامل ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان اور یونان کے درمیان رابطوں کا مضبوط نیٹ ورک نہیں تھا جس وجہ سے یونان میں مقیم پاکستانیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔نئی امیگریشن پالیسی کے بعد پاکستان سے قانونی نقل مکانی سےآمدنی میں اضافہ ہوگا اور یونان کے لیے براہ راست پروازوں کے لیے پاکستان کی قومی ایئر لائن کو فروغ دیا جائے گا۔
اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانیز سینیٹر ایوب آفریدی نے کہا کہ ممالک کی مانگ کے مطابق خصوصی انسانی وسائل فراہم کرنے کے لیے ڈیٹا بیس تیار کیا جا رہا ہے اور تارکین وطن پاکستانیوں کے لیے نرم قرضوں کی اسکیم بھی شروع کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ سے دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کو بھی فروغ ملتا ہے جس کے خلاف پاکستان اس وقت جدوجہد کر رہا ہے۔
اس موقع پر دونوں ممالک نے پاکستان سے غیر قانونی تارکین وطن کا سلسلہ روکنے اور قانونی امیگریشن چینلز کے ذریعے یونان کو افرادی قوت کی فراہمی اور مضبوط امیگریشن پالیسی کے لیے باہمی تعاون کی یادداشت پر دستخط بھی کیے۔