ترکی:افطاری میں سونا ، جواہرات تقسیم کرنےکی انوکھی روایت

تحریر: ابن آدم سوم
ترکی میں رمضان کا مہینہ ایک تہوار کی شکل میں منا یا جاتا ہے جس میں اجتماعی افطار، ڈھول کی تھاپ کے ذریعے سحری کے وقت کے اعلان سمیت بہت سی دلچسپ روایات شامل ہیں۔ انہیں روایات میں ترکی کی انتہائی دلچسپ روایت دانتوں کے معاوضے کی روایت ہے۔ جو اب تقریبا متروک ہو چکی ہے۔
پرانے وقتوں میں محلات سے لےکر عام گھروں تک میں افطار ی کی دعوتیں دی جاتیں اور شرکا کو بہترین کھانوں کے ساتھ ساتھ قیمتی تحائف سے بھی نوازا جاتاجن میں چاندی کی پلیٹیں، قیمتی جواہرات، سونے کے سکے وغیرہ شامل ہوتے۔
خلافت عثمانیہ کے دور میں زعما ، وزرا اور معتمدین ان دعوتوں میں شرکت کرتے اور وقت رخصت میزبان انہیں کہتا کہ آپ کی آمد نےہمارے دسترخوان کو رونق بخشی، اور اپنے دندان کو زحمت دی اور یہ تحائف اس کیلئے ہدیہ ہے۔
یہ روایت درمیانے درجے کے عثمانی عہدیداران میں بھی مقبول تھی۔ جونئیر افسران اپنے سینئرز کی دعوتوں میں شرکت کو اپنےلیے اعزاز سمجھتے اور بعض اوقات یہ دعوتیں ہر خاص و عام کو خوش آمدید کہتیں۔
رمضان المبارک کے پہلے 10دنوں میں خلیفہ وقت وزرا اور دیگر اعلیٰ حکام کو ضیافت افطار کیلئے مدعو کرتے۔ اس دوران محل کے ملازم ایک طشت میں مخمل کی تھیلیوں میں سونےکے سکوں، جواہرات سلطان کو پیش کرتے جہیں وہ اپنے دست مبارک سے شرکا میں تقسیم کرتے۔
ایک مرتبہ تو میزبان نے سونے کے سکوں کو چاول کے پکوان میں ڈلوا دیا تاکہ طعام کے دوران جسے ملے وہ اسے تحفہ کے طور پر قبول کرے۔
محمود پاشا اپنے عالی شان محل میں ایسی افطار کی ضیافت دیتے اور سب کو دسترخوان پر موجود چنا پلاو کھانے کا اشتیاق ہوتا کیوں کہ محمود پاشا چنے کے ساتھ ساتھ اسی شکل میں سونا بھی شامل فرما دیتے۔ مہمان بہت احتیاط سے چبا چبا کر یہ پکوان کھاتے تاکہ انہیں وہ سونا مل سکے ۔
مورخین کے مطابق وزرا اور دولت مند شخصیات ایسا اپنی دولت اور سخاوت کی نمائش اور اظہار کیلئے کرتیں۔
گوکہ اوائل میں یہ روایت عثمانی اشرافیہ کے ساتھ منسوب کی جاتی تھی لیکن اٹھاوریں صدی کے آخر تک یہ پورے معاشرے میں پھیل گئی ۔ مخیر حضرات اس طریقے سے غربا کی عزت نفس کو مجروح کیے بغیر انکی مدد کرتے۔