انقرہ : ترکی میں 2016ء کی بغاوت میں فوجیوں اور دیگر سرکاری ملازمین کے ساتھ ججوں اور استغاثہ کے ملازمین کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ انقرہ حکام نے 44ججوں اور استغاثہ کے ملازمین کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے، جنہوں نے امریکا میں مقیم نام نہاد مذہبی رہنما فتح ﷲ گولن کے ایما پر 4برس قبل بغاوت کی کوشش کی تھی۔
سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق انقرہ کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مشتبہ افراد میں سے زیادہ تر کو 2011ء میں حکومت کی نظروں سے بچا کر بھرتی کیا گیا تھا۔ سازشی ٹولے نے کسی طرح امتحانی سوالات لیک کیے اور انہیں اندرگھسنے کا موقع فراہم کیا۔ اس سے قبل تحقیقات کے دوران ان میں سے اکثر کو ملازمت سے برطرف کیا جاچکا ہے۔
واضح رہے کہ انقرہ حکومت ناکام بغاوت کے بعد ہزاروں سرکاری ملازمین، پولیس اہل کار اور فوجیوں کو سبکدوش کرچکی ہے۔ بدھ کے روز کی گئی کارروائی میں 238 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جس میں 218 فوج کے حاضر سروس اہل کار تھے۔ ان میں 6کرنل، 3 لیفٹیننٹ کرنل اور 9 میجر شامل ہیں۔ترک میڈیا کے مطابق ملزمان میں سے کئی افراد کو شمالی قبرص سے بھی گرفتار کیا گیا۔
انقرہ حکومت کا موقف ہے کہ فوجی بغاوت فتح ﷲ گولن کی سازش تھی۔ فتح ﷲ گولن نے امریکا میں پناہ لے رکھی ہے۔ تُرک حکومت کئی بار واشنگٹن سے گولن کو حوالہ کرنے کا مطالبہ کرچکی ہے،تاہم اسے مسترد کردیا گیا۔