سلمان احمد لالی
خواتین و حضرات ترکی صدر رجب طیب اردوان نے ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے نہ صرف ترکی کو ترقی کی بلندیوں تک پہنچایا بلکہ وہ ایک انتہائی اہم بین الاقوامی رہنما کے طور پر ابھرے ہیں۔
موجودہ حالات میں جب یوکرین پر روس نے حملہ کیا تو اردوان وہ واحد رہنما ہیںجنہوںنے ثالثی کی کئی کوششیں کیں اور حال ہی میں ایسا معاہدہ کروانے میں کامیاب ہوسکے جس سے دنیا بھر میں بھوک کے ممکنہ بحران کو ٹالنے میں مدد ملی ہے۔
روس اور یوکرین دنیا کے دو ایسے ممالک ہیں جو دنیا میں گندم کی مجموعی پیداوار کا تیس فیصدپیدا کرنے کے ساتھ ساتھ بہت سے ممالک کی اناج کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ بہت سے ممالک ہیں جو اپنی آبادی کیلئے اناج یوکرین اور روس سے در آمد کرتے ہیں جن میں ترکی، مشرق وسطیٰ کے ممالک ، افریقی ممالک اور پاکستان سمیت کئی ایشیائی ممالک شامل ہیں۔
ماہرین اور اقوام متحدہ کا ادارہ برائے خوراک جنگ کے آغاز سے ہی اس بات کے خدشے کا اظہار کر رہے تھے کہ دنیا کو روس اور یوکرین کی گندم فراہم نہ ہوسکی تو کئی ممالک خوراک کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ روس پر موجودہ پابندیوں اور یوکرین بندرگاہوں کی روس کی جانب سے ناکہ بندی نے اس بات کو بالکل ناممکن بنادیا تھا کہ گندم کی ترسیل دنیا میں ضرورت مند ممالک کوہوسکے ۔
ایسے میں مرد حر رجب طیب اردوان کی کرشماتی قیادت نے وہ کا م کر دکھایا جو کسی اور کے بس میں نہ تھا۔
انہوںنے روس ، یوکرین اور اقوام متحدہ کے سفارتکاروں کو استنبول کے تاریخی شہر میں جمع کیا اور کامیاب مذاکرات کے نتیجہ میں ایک ایسے معاہدےپر پہنچنے میں اہم کردار ادا کیا جس سے یوکرین کی بندرگاہوں پر موجود گندم اور روس کی گندم کی بر آمد ممکن ہو سکی۔ اسکے علاوہ استنبول میں ایک رابطہ دفتر بھی قائم کیا گیا جہاں ترکی، یوکرین ، روس اور اقوام متحدہ کے سفارتکار اس معاہدے پر عملدر آمد کی نگرانی کریں گے۔
اس سلسلے میں چار کارگو جہاز یوکرین کی بندرگاہوں سے روانہ ہو چکے ہیں۔ ان میں سے ایک جہاز لبنان کی جانب عازم سفر ہے جسے اناج کی سخت ضرورت ہے۔
حال ہی میںروسی شہر سوچی میں صدر اردوان کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات ہوئی جس کے آغاز میں صدر پیوٹن نے گندم کی بر آمد کے سہ فریقی معاہدے کا کریڈٹ صدر اردوان کو دیا اور یہ بھی کہا کہ یورپ کو ترکی کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ اسکی وجہ سے بر اعظم کو روسی گیس کی فراہمی ممکن ہو پارہی ہے۔
یہ ہیں موجودہ دورکے عالم اسلام کے سب سے بڑے رہنما صدر اردوان جنکی خوبیوں اور صلاحیتوں کا ایک زمانہ معترف ہے۔