ترکی کے صدر طیب اردوان کا 26 سال پہلے دیکھا خواب پورا ہوگیا ،، مسجد وں کے شہر استنبول میں ایک اور خوب صورت مسجد کا اضافہ ہوگیا ، تاریخی تقسیم اسکوائر کے غازی پارک میں اللہ اکبر کی صدا پانچ وقت فضاؤں میں بلند ہوگی ۔ ان شاء اللہ ۔
یورپ اور ایشیا پر پھیلا استنبول دنیا کا منفرد شہر ہے ۔ جہاں آنے والے سیاحوں کے پسندیدہ مقامات میں ایک تقسیم اسکوائر بھی ہے ۔ اسےکمال اتاترک اور سیکولر ترکی ، کی یادگار بھی کہا جاتا ہے ۔لیکن اب تقسیم اسکوائر اپنے پہلو میں موجود خوب صورت تقسیم مسجد سے بھی یاد رکھا جائے گا۔ جسے ترک صدر طیب اردوان نے نمازجمعہ کے ساتھ عبادت کے لیے کھول دیا۔ تقسیم مسجد کو مخصوص عثمانی طرز تعمیر کو عصری ڈیزائن کے ساتھ جوڑ کر پیش کیا گیا ہے۔اس مسجد میں بیک وقت تقریبا چار ہزار افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔مسجد میں نمازیوں کے لیے وسیع صحن ،ثقافتی مرکز اور لائبریری بھی تعمیر کی گئی ہے
ترک صدر طیب اردوان نے بتایا ،26 برس پہلے ، 1990 ء میں جب وہ استنبول کے میئر تھے ، تب انہیں تقسیم اسکوائر میں مسجد بنانے کا خیال آیا ، اس پررونق جگہ پر نماز پڑھنے کے لیے ایک کمرہ بھی نہیں تھا اور لوگوں کو زمین پر اخبارات بچھا کر نماز ادا کرنی پڑتی تھی۔تقسیم کی مسجد استنبول کی علامتوں میں اب ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔۔۔ ان شاء اللہ یہ ابدالآباد تک قائم رہے گی۔’
انھوں نے وہاں موجود لوگوں سے کہا کہ مسجد کی تعمیر اس کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر فتح ہے جو تقسیم چوک پر کسی بھی طرح کی مذہبی علامت پر اعتراض کرتے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ انھوں نے مزید کہا کہ ‘اب اس پیش قدمی کو کوئی بھی نہیں روک سکتا۔’
2013 ء میں جب تقسیم اسکوائر میں مسجد بنانے کا منصوبہ سامنے آیا تو سیکولر ترکی کے حامیوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے ،
ترک صدر طیب اردوان نے اپنے خطاب میں ان کا ذکر کرتے ہوئے کہا ، مسجد کی تعمیر اس کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر فتح ہے جو تقسیم چوک پر کسی بھی طرح کی مذہبی علامت پر اعتراض کرتے رہے ، ‘اب اس پیش قدمی کو کوئی بھی نہیں روک سکت۔ اتقسیم کی مسجد استنبول کی علامتوں میں اب ایک نمایاں مقام رکھتی ہے، ان شاء اللہ یہ ابدالآباد تک قائم رہے گی۔’
تقسیم اسکوائر سے ایشیائی استنبول کے سب سے بڑے بازار بلکہ بازاروں کا آغاز ہوتا ہے ۔ اس لیے استنبول میں آنے والے سیاح ایک بار تقسیم اسکوائر کا رخ ضرور کرتے ہیں ۔ ان میں مسلم سیاحوں کی بڑی تعداد بھی آتی ہے جن کے لیے اب تقسیم اسکوائر میں مسجد ایک خوب صورت تحفے کی صورت میں موجود ہے ۔ تقسیم مسجد کا افتتاح رمضان المبارک میں ہونا تھا لیکن کورونا وبا کے باعث اسے 28 مئی 2021 ء کو نمازجمعہ کے ساتھ عبادت کے لیے کھولا گیا۔
طیب اردوان نے اس سے پہلے ترک قوم سے کیا وعدہ پورا کرتے ہوئے بازنطینی دور کے تاریخی مقام آیا صوفیا کو تمام تر مخالفت کے باوجود دوبارہ مسجد میں تبدیل کیا ۔ 2020 ء میں انہوں نے استنبول میں بازنطینی دور کے ہزار سال پرانے ، کاریہ چرچ کو بھی دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا حکم دے دیا ، جس پر عملی اقدامات کیے جارہے ہیں ، آیا صوفیا کی طرح کاریہ گرجا گھر کو بھی سلطان محمد فاتح نے 1453 میں مسجد بنادیا تھا ، جسے تقریباً 70 سال پہلے سیکولر ترکی کے دور میں اسے میوزیم بنادیا گیا۔جلد ہی آیا صوفیا کی طرح کاریہ ، مسجد میں اللہ اکبر کی صدا گونجیں گی ، اور کلمہ گو اپنے رب کے حضور سربسجود ہوں گے ، ان شاء اللہ ۔