جنگ اور خوراک کا عالمی بحران

 

 


تحریر:مسعود احمد خان

یوکرین، جسے "یورپ کی روٹی کی ٹوکری ” کے طور پر جانا جاتا ہے، کیونکہ یہ ایک طویل عرصے سے دنیا کے دس بڑے گندم برآمد کنندگان میں شامل ہے اور اس نے 2020 میں یورپی یونین کو 6 بلین ڈالر سے زیادہ کی زرعی مصنوعات فراہم کی ہیں، یوکرین نے بدھ کے روز ایک ہنگامی حکم نامہ جاری کر کے اناج اور دیگر مصنوعات کی برآمد پر پابندی لگا دی ہے- ماہرین کی رائے میں اس انتہائی اقدام سے دنیا کے لئے خوراک کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے ۔

اے پی کے مطابق پابندی میں گندم، جئی، باجرا، بکواہیٹ، چینی، زندہ مویشی، گوشت اور عالمی معیشت کے لیے اہم سمجھی جانے والی دیگر مصنوعات کی برآمدات شامل ہیں۔ لیکن جنگ کے وقت کے درمیان، اور یوکرین کی حکومت کے کہنے کے ساتھ کہ اس کے بہت سے شہری اب روسی محاصرے میں بھوکے مر رہے ہیں، یوکرین کے وزیر برائے زراعت اور خوراک کی پالیسی رومن لیشینکو نے کہا کہ یہ سخت کارروائی یوکرین میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے کی گئی ہے ، اور مارکیٹ کو مستحکم کیا گیا ہے ۔ اور اس سے اہم غذائی مصنوعات میں آبادی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا ،” تاہم یہ بات بھی قابل غور ہے کہ روس اور یوکرین کشدگی سے قبل بھی خوراک کی قیمتوں میں خاصا اضافہ دیکھا گیا اوراب حالیہ کشیدگ کے بعد خوراک کی قیمتوں میں اضافے سے ، لبنان ، شام تا افریقہ کی آبادیوں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے ان علاقوں میں غذائی بحران جنم لے سکتا ہے .اے پی نے نے اس بات پر زور دیا کہ "روس اور یوکرین مل کر دنیا کی گندم اور ” جو ” کی برآمدات کا تقریباً ایک تہائی سپلائی کرتے ہیں، جس کی قیمت حملے کے بعد سے بڑھ گئی ہے،” ۔ "وہ جو پروڈکٹس بھیجتے ہیں وہ دنیا بھر میں روٹی، نوڈلز اور جانوروں کے کھانے کے لئے بنتی ہیں”اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے روس کو 2020 میں دنیا کے سب سے بڑے گندم برآمد کنندہ کے طور پر درج کیا ہے، جب کہ اس وقت یوکرین پانچویں نمبر پر تھا۔ چین اور بھارت روس کی پیداوار کے حریف بھی ہیں، مگر دیکھا جائے تو دونوں ملک اپنی پیداوار کا زیادہ تر حصہ اپنے لئے ہی استعمال کرتے ہیں۔
یوکرین مکئی اور سورج مکھی کے تیل کا ایک بڑا عالمی سپلائر بھی ہے، جو کھانا پکانے کے تیل کے لیے ضروری ہے۔
سورج مکھی اور مکئی جیسی فصلیں موسم بہار میں لگائی جاتی ہیں، اس لیے یہ واضح نہیں ہے کہ یوکرائنی کاشکارجو کہ اس جنگ زدہ ماحول ، جس میں کھادوں کی کمی ، توانائی کا بحران ، اور دیگر مسائل کا سامنا کر رہے ہیں کیا وہ یہ فصلیں کاشت کر بھی سکیں گے یا نہیں ؟اسی ماہر، Teucrium کے سی ای او، سال گلبرٹی نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے اس خوراک کے بحران سے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے چاہے اس کی وجہ روس پر عالمی پابندیاں یا روس اور یوکرین کی جنگ ہو مگر بدقسمتی سے آنے والے دنوں میں ایسا لگتا ہے کہ شاید خوراک کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے شاید اربوں لوگ خوراک خریدنے کے متحمل نہ ہوں
اور Fox Business نے اس کا خلاصہ کیا کچھ یوں کیا ہے کہ ، "روس اور یوکرین کا تقریباً 29% عالمی گندم کی برآمدات کا حصہ ہے ، 19% عالمی مکئی کی سپلائی، اور 80% دنیا کے سورج مکھی کے تیل کی برآمدات کا حصہ ہے۔”تاہم عالمی طاقتوں کو اس غذائی بحران پر قابو پانے کے لئے بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا تا کہ آنے والے دنوں میں کوئی انسانی المیہ جنم نہ لے سکے
انتباہ:ادارے کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے

#food#foodcrisis#PakTurkNews#ukrainerussia