تہران (پاک ترک نیوز)
جیسے ہی ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کے امکانات روشن ہونے لگے ہیں ایرانی پارلیمنٹ نے معاہدے پر واپسی کیلئے اپنی شرائط عائد کردی ہیں۔ یاد رہے کہ اس وقت پارلیمنٹ سخت گیر ، قدامت پسند ارکان کے کنٹرول میں ہے۔
290رکنی پارلیمنٹ کے 250ارکان نے ایرانی صدر رائیسی سے مطالبہ کیا کہ وہ ماضی سے تجربے سے سبق سیکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ فریقین معاہدے سے دستربردار نہیں ہوں گے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ظالم اور دہشتگرد امریکی حکومت اور اسکے کمزور اور حقیر پیروکار فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے یہ ظاہر کردیا کہ وہ معاہدے کے پابند نہیں ہیں۔انہوںنے یہ بھی مطالبہ کیا کہ دیگر فریقین کو اس بات کیلئے پابند کرنا چاہئے کہ وہ سنیپ بیک میکانزم استعمال نہیں کریں گے۔
ایرانی تحفظات
امریکہ کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد ایک سال تک تہران نے انتظار کیا جس کے بعد 2019 میں بتدریج اپنی جوہری صلاحیتوں کو بڑھانا شرو ع کردیا گیا۔ ایرانی پارلیمنٹ نے 2020 میں ایک قانون کے ذریعے صدر حسن روحانی کی حکومت کو مجبور کردیا جس کے بعد حکومت نے بتدریج اپنی جوہری صلاحیتوں کو بڑھانا شروع کردیں۔
ایران کی جوہری تنصیبات پر دو بڑے حملوں اور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد پارلیمنٹ کے اس قانون کو بہت زیادہ حمایت حاصل ہوئی۔
ایرانی قانون سازون نے صدر رائیسی کو یاد دلا یا کہ 2020میں منظور کیے گئے قانون کی بنیاد پر حکومت جوہری پروگرام پر پیشرفت اسی وقت کم کرسکتی ہے امریکہ کی جانب سے بینکنگ اور تیل پر پابندیاں ہٹانے کی منظوری دے گی۔
اس بیان کا وقت اس لیئے بھی اہم ہے کہ روسی حکام کے مطابق رواں ماہ کے آخر یا آئندہ ماہ کے شروع میں کسی معاہدے پر دستخط ہو سکتےہیں۔اس مرتبہ اسرائیل کی جانب سے مذاکرات کی زیادہ مخالفت نہیں کی جارہی ہے اور امریکہ بھی اسرائیل کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی معاملات کو آگے لے کر چل رہا ہے۔