صدر ایردوان کی بار بار معاشی ٹیم میں تبدیلی سے مہنگائی کا طوفان نہیں تھمے گا، عالمی مالیاتی ادارے

عالمی مالیاتی اداروں نے کہا ہے کہ ترکی میں بار بار اکنامک ٹیم بدلنے سے مہنگائی کنٹرول کرنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔
بین الاقوامی میڈیا نے کہا ہے کہ صدر ایردوان نے ترکی کے مرکزی بینک کے تین گورنر بدل دیئے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ملک میں مہنگائی کا طوفان ہو اور معاشی سرگرمیاں سُکڑ رہی ہوں اکنامک ٹیم میں تبدیلی سے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
واضح رہے کہ صدر ایردوان نے 19 مارچ کو راتوں رات سینٹرل بینک کے گورنر ناجی آبال کو ان کے عہدے سے فارغ کر دیا تھا۔ ناجی آبال ترکی کے سابق وزیر خزانہ رہے ہیں اور عالمی سطح پر ان کی خدمات کو سراہا جاتا ہے۔ ناجی آبال کو اچانک ان کے عہدے سے برطرف کرنے سے ٹرکش لیرا کی قیمت غیر مستحکم ہو گئی ہے۔
دوسری طرف مارچ میں مہنگائی کی شرح 16 فیصد سے تجاوز کر گئی۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپریل میں مہنگائی کسی صورت 18 فیصد سے کم نہیں ہو گی۔ افراط زر اس سے زائد ہو سکتی ہے لیکن اس میں کمی کی توقع رکھنا دانشمندی نہیں ہے۔
تین عالمی مالیاتی اداروں گولڈ مین سیک، جے پی مورگن اور سٹی گروپ نے ترک معیشت پر نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رواں سال مہنگائی کو کنٹرول کرنا صدر ایردوان کی حکومت کے لئے ممکن نہیں ہو گا۔ ان مالیاتی اداروں کا کہنا ہے کہ ترکی میں شرح سود میں مزید اضافہ ناگزیر ہے کیونکہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں کسی طور پر بھی کم نہیں ہو رہی ہیں۔ مہنگائی میں مسلسل اضافے سے معاشی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں۔ مالیاتی اداروں نے اس سال کے لئے ترکی کی معاشی شرح نمو یعنی جی ڈی پی گروتھ کے نئے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال معاشی ترقی 4.8 فیصد رہے گی۔ اس سے پہلے جب ناجی آبال ترکی کے سینٹرل بینک کے گورنر تھے تو عالمی مالیاتی اداروں نے جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 6.8 فیصد ظاہر کیا تھا۔
سینٹرل بینک کے گورنر ناجی آبال کے عہدے سے فارغ ہونے کے بعد سے اب تک یعنی 19 مارچ سے 8 اپریل تک غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ترکی میں اپنے 1.9 ارب ڈالر کے اثاثے فروخت کر دیئے ہیں۔ یہ حالیہ پندرہ برسوں میں ترکی سے غیر ملکی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا انخلا ہے۔
عالمی مالیاتی اداروں کا کہنا ہے کہ نئی معاشی ٹیم حکومت کے دباؤ میں شرح سود میں غیر قدرتی طور پر کمی کرے گی تاکہ معاشی سرگرمیوں کو بڑھایا جا سکے لیکن اس کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ اخراجات پورے کرنے کے لئے حکومت کا قرضوں پر انحصار بڑھ جائے گا۔
جس وقت ناجی آبال ترک سینٹرل بینک کے گورنر تھے ایک امریکی ڈالر کی قیمت 7.21 ٹرکش لیرا پر آ گئی تھی جو اب دوبارہ 8.15 ٹرکش لیرا پر پہنچ گئی ہے۔
معاشی ٹیم میں تبدیلی سے ٹرکش لیرا پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں لیرا غیر مستحکم ہوتا جا رہا ہے۔