اسلام آباد(پاک ترک نیوز)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سابق حکمرانوں کو لاپتہ افراد کیس کے سلسلے میں نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ بتایا کہ جائے کہ جبری گمشدگیاں ریاستی پالیسی کیے بن گئیں۔ جسٹس من اللہ نے کہا کہ اگر لاپتہ افراد بازیاب نہ ہوئے تو موجودہ اور سابق وزرا داخلہ کو عدالت میں طلب کیا جائے گا۔یہ ریمارکس صحافی مدثر محمود نارو اور دیگر افراد کی گمشدگی سے متعلق کیس میں 15صفحات پر مشتمل حکم جار ی کرنے کے دوران دیے۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ تمام سابق حکومتی سربراہان اپنے بیان حلفی میں بتائیں کہ عدالت ریاست کی جانب سے جبری گمشدیوں کی غیر اعلامیہ اجازت پر انکے خلاف آئین کی خلاف ورزی کی کاروائی کیوں نہ کی جائے۔
انہو ںنے کہا کہ مشرف نے اپنی کتا ب میں اس بات کا برملا اظہار کیا ہے کہ جبری گمشدگیاں ریاست کی غیر اعلانیہ پالیسی ہے۔تمام سربراہان اس بات پر عدالت کو مطمئن کریں کہ انکے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ کیوں کر نہ کیا جائے۔
انہو ں نے مزید کہا کہ افواج پاکستان نے ملکی سلامتی کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور انکی عزت اورتکریم ہر شہری کو کرنی چاہیے۔ انکے بارے میں اس طرح کے تاثر سے ملکی سلامتی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
افواج پاکستان کو انسانی حقوق کی خلاف وزری کے مترادف اقدامات میں ملوث کرنے سے قانون کی حکمرانی کمزور ہوگی ۔