تائی پے (پاک ترک نیوز)
امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے دورے کے بعد امریکی کانگریس کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے تائیوان کا دورہ کیا ہے جس نے امریکہ۔ چین تعلقات کو کشیدگی کے عروج پر پہنچا دیا ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وفد غیراعلانیہ دورے پر اتوار کو تائیوان پہنچا جبکہ چند روز قبل نینسی پلوسی کے دورے پر چین نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جنگی مشقیں شروع کر دی تھیں اور امریکہ و چین کے تعلقات میں سخت تناؤ پیدا ہوا تھا۔
چین کے حکومتی حکام نے اس نئے دورے پر بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکی سیاست دانوں کو تائیوان کے معاملے میں آگ سے کھیلنا بند کر دینا چاہیے۔
تائیوان کی وزارت خارجہ کے مطابق پانچ رکنی وفد کی قیادت ایڈ مرکی کر رہے ہیں اور یہ صدر سائی انگ وین سے ملاقات کرنے کے علاوہ وزیر خارجہ جوزف وو کی جانب سے دیے جانے والی ایک ضیافت میں بھی شرکت کرے گا۔کانگریس کے وفد کے دوسرے ارکان میں جان گیرامینڈی، ایلن لووینتھل، ڈان بیئر اور اوما اماتا کولمین شامل ہیں۔
تائیوان میں قائم ایک امریکی انسٹیٹیوٹ نے اس حوالے سے بیان میں بتایا ہے کہ ’وفد کے ارکان حکام کے ساتھ امریکہ تائیوان تعلقات، تجارت و سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلیوں اور دوسرے اہم اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ کریں گے۔‘
تائیوان کی وزارت خارجہ امور کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ چین خطے میں کشیدگی بڑھا رہا ہے، امریکی کانگریس نے ایک اعلیٰ سطح کا وفد تائیوان بھجوایا ہے، جس کا مقصد تائیوان کو دوستی کا پیغام دینا ہے اور یہ بتانا ہے کہ وہ چینی دھمکیوں سے نہ گھبرائے۔
مزید براں امریکی صدر جو بائیڈن کے بعد نینسی پلوسی نے بھی واضح کیا تھا کہ امریکہ کی چین پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور تائیوان کے ساتھ غیررسمی اور دفاعی تعلقات بھی اس کی پالیسی کا حصہ ہیں۔جبکہ بیجنگ امریکہ کے تائیوان سے تعلق کو اس لیے بھی شک کی نظر سے دیکھتا ہے کہ اس کے نزدیک اس سے جزیرے کی دہائیوں پر محیط آزادی کی جدوجہد کی حوصلہ افزائی ہو گی۔