نیٹو کا تین روزہ اہم سربراہی اجلاس کل سے شروع ہوگا

میڈرڈ(پاک ترک نیوز)
یورپ کے فوجی اتحاد نیٹو کے رہنما کل سے شروع ہونے والے تین روزہ سربراہی اجلاس میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے فن لینڈ اور سویڈن کے خلاف ویٹو واپس لینے کا مطالبہ کریں گے۔
یورپی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق روس ۔ یوکرین جنگ کے سائے میں میڈرڈ میں شروع ہونے والا اجلاس افغانستان میں ناکامیوں اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اندرونی اختلافات کے بعد، جنہوں نے واشنگٹن کو ایٹمی اتحاد سے نکالنے کی دھمکی دی تھی، انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
سفارت کاروں کے مطابق منقسم تنظیم کے درمیان مذاکرات ابھی بھی جاری ہیں لیکن رہنماؤں کو امید ہے کہ یوکرین کی مزید فوجی امداد مشترکہ دفاع کے اخراجات میں اضافے چین کی ابھرتی ہوئی فوجی طاقت کے لیے نئی حکمت عملی اور بالٹک کے دفاع کے لیے مزید فوجیوں کے تیار رہنے پر سب رضامند ہو جائیں گے۔
امید کی جا رہی ہے کہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنما اس سربراہی اجلاس کے ایک سیشن میں شرکت کریں گے۔ جو چین کا مقابلہ کرنے کے لیے ہند-بحرالکاہل کے علاقے میں مغربی موجودگی کے لیے ایک وسیع امریکی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مزید کوشش کریں گے کہ ہم ہر وقت اور کسی بھی خطرے کے خلاف اتحادی علاقے کے ہر انچ کا دفاع کر سکیں۔
روس کے 24 فروری کے حملے نے جغرافیائی سیاسی تبدیلی کو جنم دیا ہے کیونکہ غیر جانبدار ممالک فن لینڈ اور سویڈن نے نیٹو میں شمولیت کی کوشش کی ہے اور یوکرین باضابطہ طور پر یورپی یونین میں شامل ہونے کا امیدوار بن گیا ہے۔
اگر یہ دونوں ممالک تنظیم میں شا مل ہو جاتے ہیں تو یہ اتحاد وسعت اختیار کر لے گا جسے روسی رہنما روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تاہم ترکی ہیلسنکی اور سٹاک ہوم کی کرد عسکریت پسندوں کی حمایت اور انقرہ پر ہتھیاروں کی پابندی کی وجہ سے دونوں ممالک کی شمولیت کے خلاف ہے۔
دریں اثنا گذشتہ ہفتے کے دوران برسلز میں ہونے والی تینوں ممالک اور نیٹو کے سٹولٹن برگ کے درمیان بات چیت میں رکنیت کے امیدوار دونوں یورپی ملکوں کی جانب سے ترکی کے تحفظات دور کرنے کے لئے کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں دکھائی گئی ۔جس کے بعد منگل سے میڈرڈ میں شروع ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران بھی ترکی کے موقف میں کسی لچک کا امکان نظر نہیں آ رہا اور ترک وزارت خارجہ کی جانب سے اس کا ضمن میں فن لینڈ اور سویڈن کے روئیے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔