اسلام آباد(پاک ترک نیوز) متحدہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر آج بروز جمعرات بحث شروع نہ ہوسکی اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اجلاس پیر کی دوپہر ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا ۔
عمران خان کو این آر او نہیں ملے گا
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے اجلاس سے قبل کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے محفوظ راستے لینے کے لیے بہت دیر کردی ہے ۔ اب ایک ہی آئینی راستہ ہے وہ استعفیٰ دیں اور گھر جائیں ۔
اسی طرح مسلم لیگ ن کے رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے پیشکش کی ہے کہ اگر اپوزیشن تحریک عدم اعتماد واپس لے لے تو وہ اسمبلیاں توڑ دیں گے تاکہ جلدازجلد نئے انتخابات ہوسکیں ۔ اس پر پیپلزپارٹی کے خورشید شاہ اور مسلم لیگ ن کے احسن اقبال نے واضح کیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو اپوزیشن این آراو نہیں دے گی ۔ اس سے پہلے عمران خان یہی کہتے تھے کہ وہ اپوزیشن کو این آراو نہیں دیں گے ۔
اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی جانب سے قومی اسمبلی میں یہ درخواست بھی کی گئی تھی کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے بعد نئے وزیراعظم کے لیے اپوزیشن لیڈر سے اعتماد کا ووٹ بھی آج ہی لیا جائے ۔
قومی اسمبلی اجلاس میں کیا ہوا ؟
لیکن آج جب قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر کے بعد شروع ہوا تو سپیکر اسد قیصر کے بجائے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اجلاس کی صدارت کی ۔
وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے قومی اسمبلی کے ایوان کو نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کے لیے ان کیمرا قرار دینے کی تحریک پیش کی ، جسے اپوزیشن نے عددی برتری کے بنیاد پر نامنظور کردیا ۔
ایوان میں حکومتی شکست کے بعد ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات شروع کردیئے لیکن اپوزیشن کا جوبھی رکن کھڑا ہوتا اس کا ایک ہی سوال ہوتا کہ تحریک عدم اعتمادپر ووٹنگ فوری طور پر کرائی جائے ۔
اپوزیشن ارکان کی جانب سے ووٹنگ پر اصرار کے بعد ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے جواب میں کہا کوئی بھی رکن وقفہ سوالات میں دلچسپی نہیں لے رہا اس لیے اجلاس اتوار کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔
یہ کہہ کر ڈپٹی سپیکر قاسم اورحکومتی ارکان ایوان سے چلے گئے جبکہ اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے اپنی نشستوں پر دھرنا دے دیاکچھ دیر احتجاج کے بعد اپوزیشن ارکان نے بھی ہال خالی کردیا۔
اجلاس ملتوی ہونے پر اپوزیشن قیادت نے کیا کہا؟
قومی اسمبلی کے گیٹ نمبر ایک پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف ایک بارپھر سپیکر پر برسے کہ وہ اپوزیشن کے اصرار اور ووٹوں کی تعداد دیکھ کر بھاگ گئے لیکن انہیں بھاگنے نہیں دیں گے ۔ اتوار کو ضرور ووٹنگ کرائی جائے گی ۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا وزیراعظم عمران خان کے لیے آئینی راستہ یہی بچا ہے ۔مستعفی ہوں یا ووٹنگ کرائیں اور دونوں صورتوں میں گھر جائیں ۔