وہ رات جب ترکی پر قیامت ٹوٹ پڑی

استنبول(پاک ترک نیوز)
آج اس رات کی برسی ہے جب جمہوریت پر شب خون مارا گیا ، جب عوام کے حق پر ڈاکا ڈالنے کیلئے توپ و تفنگ کے دہانے کھول دیے گئے۔ جب عوام پر ، شہریوں پر، عورتوں ، بوڑھوں اور بچوں پر وہ گولیاں برسائیں گئیں جو انہیں کے زرق سے خریدی گئی تھیں۔
ظالم تھے کچھ محافظ، کچھ چوکیدارجو حلف اٹھاتے ہیں ملک کو ملت کے دفاع کی۔ لیکن پھر عہدوفا سے بد عہدی تک کا سفر منافقت اور جھوٹ کے سہارے گزارتے ہیں۔
لیکن غیر ت زندہ ہو تو بندوقیں بے اثر ہوجایا کرتی ہیں۔ ٹینک اور جہاز وں کی دھاڑ بھی غیرت ایمانی کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ آج سے چھ برس قبل کی ایک رات اوباشوں نے عوام کے خرید کے دیے ہوئے ہتھیاروں سے لیس ہو کر قوم کی حق پر شپ خوں مارا ۔ اس بدمعاشی کے نتیجے میں 251افراد شہید ہوئے اور 2734شہری زخمی ہوئے۔لیکن قومی غیر ت نے ملک کو بد عہد کمینوں کے ہاتھوں یرغمال بننے سے روک دیا۔
پندرہ جولائی کو وہ رات بے حد طویل تھی۔ لیکن اس رات عظمت و ہمت کی لازوال داستان رقم کی گئی۔
ٓآج قوم پھر سے اس جذبے کو زندہ رکھنے کا عزم کر رہی ہے۔ اردوان نے اس موقع پر کہا ہے کہ ایک ریاست اور ایک قوم کے طور پر ہم نے حملہ آوروں کے سامنے اپنی مزاحمت کا مظاہرہ کیا۔ بغیر ہار مانے ۔
اردوان نے قوم کےہر اس فرد کو سلام پیش کیا جس نےاس رات انتہائی بہادری سے اپنے وطن ، پرچم اور آزادی کی حفاظت کی۔
اس بغاوت کا الزام فتح اللہ گولن جو امریکہ کا حمایت یافتہ اور وہیں پر مقیم ایک عالم ہے۔ گولن نیٹ ورک نے ترکی کے اداروں بالخصوص، فوج، پولیس اور عدلیہ میں در اندازی کے ذریعے مملکت میں بغاوت کی ایک طویل عرصے سے منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔