ٹک ٹاک پر پابندی کیوں لگائی ؟ حکومت سے جواب طلب

 

اسلام آباد(پاک ترک نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت کی اور وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سوشل میڈیا ایکسپرٹس کے نام عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیا ۔ عدالت نے کہا آئندہ سماعت پر مطمئن کریں کہ ٹک ٹاک پر پی ٹی اے نے پابندی کیوں لگائی ؟
سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ پی ٹی اے نے جو رپورٹ فائل کی اس میں عدالت کی ہدایت کے مطابق جواب موجود نہیں ۔ پی ٹی اے نے پشاور اور سندھ ہائی کورٹ میں بیان حلفی دیا ہے کہ ٹک ٹاک پر صرف ایک فیصد مواد قابل اعتراض ہوتا ہے۔ ٹک ٹاک کے ذریعے متوسط طبقہ اپنے ٹیلنٹ کو اجاگر کر کےکمائی کر رہا ہے۔ بتایا جائے کیا ٹک ٹاک کا پلیٹ فارم بلاک کرتے ہوئے کسی ایکسپرٹس سے رائے لی گئی ؟
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے۔اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں پلیٹ فارم کو بلاک کرنا آئین میں دئیے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس لیے کیوں نہ عدالت ٹک ٹاک کھولنے کا آرڈر دے دے ؟ 22 نومبر کو آئندہ سماعت پر عدالت کو مطمئن کریں کہ پابندی کیوں لگائی ۔

اسلام آباد ہائیکورٹپاک ترک نیوزٹک ٹاک بند