کویت میں پاکستان کے سفیر سید سجاد حیدر نے کہا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی حکومت کے کورونا وائرس کے حفاظتی قوانین پر سختی سے عمل کر رہی ہے۔
کویت ٹائمز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں پاکستانی سفیر نے کہا کہ دونوں ملک اس وقت کورونا وائرس کی عالمی وبا سے نبرد آزما ہیں۔ پاکستان اور کویت نے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے حفاظتی اقدامات تجویز کئے ہیں۔ پاکستانی سفارتخانے نے کویت میں موجود پاکستانی کمیونٹی سے کہا ہے کہ وہ کویتی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور مقامی حکام کی طرف سے جو پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں ان پر ہر صورت عمل کریں۔ سفارتخانے نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سمیت ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر بھی اپنی کمیونٹی کو مقامی قوانین سے آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پاکستانی کمیونتی مقامی قوانین پر سختی سے عمل کر رہی ہے۔
اگر کویت کی حکومت لاک ڈاؤن یا کرفیو کا حکم جاری کرتی ہے تو یہ ہمارے لوگوں ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر عمل کریں۔ پاکستانی کمیونٹی عالمی وبا کے تناظر میں جاری کی جانے والی تمام پابندیوں پر عمل کر رہی ہے۔
سید سجاد حیدر نے کہا کہ نہ صرف پاکستانی کمیونٹی بلکہ سفارتخانہ بھی کویتی حکومت کے تمام قوانین پر سختی سے عمل کر رہا ہے۔ سفارتخانے کے کئی ملازمین "ورک فرام ہوم” یعنی دفتر آئے بغیر گھر سے کام کر رہے ہیں۔ سماجی دوری اور ماسک کی لازمی پابندی پر سفارتخانے میں عمل کیا جا رہا ہے۔
کویت میں کئی لوگ کورونا وائرس سے جاں بحق ہو چکے ہیں اور کچھ اسی طرح کی صورتحال پاکستان میں بھی ہے۔ اسی لئے سفارتخانہ اپنی کمیونٹی کو بار بار تنبیہ کر رہا ہے کہ سماجی دوری اور ماسک کی لازمی پابندی پر ہر صورت عمل کیا جائے۔ پاکستان میں بھی عالمی وبا کے باعث کئی چیلنجز ہیں اور حکومت نے ویکسین مہم بھی شروع کر دی ہے جو کامیابی سے جاری ہے۔
پاکستانی سفیر سید سجاد حیدر نے کہا کہ کئی بین الاقوامی اداروں نے پاکستانی حکومت کے حفاظتی اقدامات کو سراہا ہے جس میں مکمل لاک ڈاؤن کے بجائے کورونا کیسز کے مخصوص علاقوں میں لاک ڈاؤن کیا گیا ۔ پاکستان میں اشیائے خورد و نوش کی سپلائی کی صورتحال معمول کے مطابق جاری ہے اور ابھی تک کسی چیز کی قلت کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا گو کہ پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے لیکن دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی صورتحال کنٹرول میں ہے۔ چیلجنز موجود ہیں لیکن حکومت نے ویکسین مہم بھی شروع کر دی ہے۔ 20 کروڑ آبادی کے ملک میں ویکسینیشن کا مرحلہ بتدریج مکمل ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں پاکستانی سفیر نے کہا کہ کویت اور پاکستان میں عید کی خوشیاں ایک جیسے طریقے سے منائی جاتی ہیں۔ کچھ مقامی روایات مختلف ضرور ہیں لیکن خوشیاں ایک جیسے طریقے سے ہی منائی جاتی ہیں۔
انہوں نے از راہ مذاق کہا کہ رمضان میں روزے کے باعث وزن میں کچھ کمی آ جاتی ہے لیکن عید کے بعد لوگ دوبارہ اپنے معمول پر آ جاتے ہیں جس سے وزن دوبارہ بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔
کویت کے مقابلے میں پاکستان ایک گنجان آباد ملک ہے۔ کویت کی طرح ہی پاکستان میں بھی 96 فیصد آبادی مسلمان ہے۔ دونوں ملکوں کے عوام فراخدل ہیں۔ کویت کے عوام بھی غریبوں کی دل کھول کر مدد کرتے ہیں بالکل یہ روایات اور ثقافت پاکستان میں بھی ہے۔ محتاط اندازوں کے مطاق پاکستانی ہر سال 75 ارب ڈالر خیرات کی مد میں خرچ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روزہ مکمل طور پر ایک مذہبی فریضہ ہے جو بندے اور اللہ کے درمیان ایک ایسی عبادت ہے جو بندہ خالص اپنے رب کے لئے کرتا ہے۔ رمضان میں مسلمان اللہ کی عبادت میں معمول سے زیادہ مشغول رہتا ہے اور خاص طور پر رمضان کے آخری عشرے میں لیلة القدر کی تلاش کے لئے مسلمان خاص محنت کرتے ہیں۔ رمضان کا ایک اور اہم فریضہ زکوٰة کی ادائیگی ہے جو تمام دنیا کے مسلمان اس ماہ خاص طور پر ادا کرتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں پاکستانی سفیر سید سجاد حیدر نے کہا کہ پاکستان میں رمضان میں افطاری کے لوازمات میں سموسہ لازمی جزو ہوتا ہے۔ شائد ہی کوئی پاکستانی فیملی ہو جہاں افطاری میں سموسہ شامل نہ ہو۔ پاکستان کی دیگر مقامی، روایتی اور ثفافتی ڈشز میں نہاری، قورمہ، کڑی چاول، کڑاہی، حلوہ قلاقند، فالودہ اور دیگر کئی ڈشز ہیں۔ رمضان میں افطاری میں خاص طور پر ان ڈشز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
سید سجاد حیدر نے کہا کہ عیدالفطر کی نماز کے بعد لوگ اپنے پیاروں کی قبروں پر بھی ضرور جاتے ہیں۔ میں خود جب پاکستان میں ہوتا ہوں تو اپنے والدین کے قبر پر ضرور حاضری دیتا ہوں اور تمام مسلمانوں کو یہ یقین ہے کہ ہم نے بھی ضرور اللہ کے ہاں حاضر ہونا ہے۔ یہ ہمارے ایمان کا ایک لازمی جزو ہے کہ اس زندگی کے بعد ایک اور زندگی ہے جہاں ہم نے اپنے اللہ کے حضور حاضر ہونا ہے۔