عوامی جمہوریہ چین میں دیہی غربت اب مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ یہ ایک دن کی بات نہیں خوشحالی کے اس راستے پر چلنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔ چین کے تقریباً سبھی حصوں نے اس حوالے شاندار کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں۔ آج ہم سنکیانگ کی بات کریں گے جہاں متنوع جغرافیائی حالات ،وسیع رقبے اور کثیر اقلیتی قومیتیوں کی موجودگی کی وجہ سے اس راہ میں شدید مشکلات کے باوجود کامیابیاں رقم کی گئیں۔ ان دنوں ہم سنکیانگ کے پریفکچر ہوتان میں موجود ہیں۔ ہوتان صحرائے گوبی کے کنارپر موجود ایک علاقہ ہے جسے سال کے نصف سے زائد حصے میں ریت کے تند وتیز طوفانوں کا سامنا رہتا ہے۔
چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں واقع صحرائی گوبی کے کسان اور آس پاس کے علاقوں کے رہنے والے اس طرز زندگی سے تنگ آکر دیگر ذرائع آمدنی کی طرف راغب ہونے لگے تھے۔ شدید گرمی اور سوکھے نے ان کے لئے فصلیں اگانا تقریباً ناممکن بنا دیا تھا۔ یہاں عرض کرتا چلوں کہ ارمچی سے ہوتان تک ایک ہزار میل سے زائد کے ہوائی سفر میں جو جغرافیائی حالات میں نے دیکھے اور پھر جو شاندار کامیابیاں دیکھیں تو یہ ضرور کہا جا سکتا ہے اگر اردے پختہ ہوں تو منزل حاصل ہو ہی جاتی ہے۔ ارمچی میں شدید برفباری جاری تھی اور تقریباً تیس منٹ کی فلائٹ کے دوران ہمیں ہر طرف برف سے ڈھکی ہوئی چوٹیاں نظر آئیں۔ اس کے بعد سرسبز علاقہ شروع ہوا ہر طرف درخت ہی درخت اور برف کا نام و نشان تک نہیں تھا۔ اس کے بعد بے آب و گیا سنگلاخ پہاڑوں کا ایک سلسلہ شروع اور پھر اس کے بعد طویل صحرائی پٹی جس میں کہیں کہیں پانی اور اکا دکا نخلستان دکھائی دے جاتا تھا۔ اس ہوائی راستے سے آپ اس علاقے کی دشوار زندگی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ باقی سنکیانگ اتنا وسیع و عریض ہے۔
موضوع کی طرف وآپس آتے ہیں۔ ہوتان پریفچکر میں کبوتر پالنے کا شوق صدیوں پرانا ہے لیکن چند برس پہلے یہ شوق کاروبار کی شکل اخیتار کر گیا ۔ اس کا علم مجھے توان چینگ کبوتر بازار میں پہنچ کر ہوا۔ یہاں موجود ایک صاحب نے بتایا کہ ہوتان پریفکچر کی لواوپو کاؤنٹی میں ہر سال تقریباً ایک کبوتروں کی افزائش نسل کی جاتی ہے۔ اس چھوٹے سے پرندے نے اپنے ساتھ پیار کرنے والوں کی زندگی کرشماتی انداز میں بدل دی ہے۔ یہاں اس کام وابستہ ایک کارکن سال میں تقریباً چوبیس ہزار یوان کما لیتا ہے۔ کبوتر پالنے کے فارم ہاؤس وابستہ ایک شخص نے ہمیں بتایا کہ بعض اوقات یہ آمدن اس سے بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔یہاں پالے جانے والے کبوتروں کے انڈے اور گوشت چین بھر میں فروخت کے لئے بھیجا جاتا ہے جو لوگوں کی نہایت پسندیدہ اور مرغوب غذا ہے۔
یہاں مقامی، صوبائی اور مرکزی حکومت اپنا کاروبار شروع کرنے والے لوگوں کی دل کھول کر حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے انڈے سے بچے نکالنا، ان کو بیماریوں سے محفوظ رکھنا اور پھر ان کی افزائش کرنا۔ ان سب معاونتوں نے نہ صرف مقامی کسانوں کو سہولت فراہم کی ہے بلکہ پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔
اس نئی صنعت نے اس کاؤنٹی میں 7500 سے زائد روزگار کے مواقع پیدا کئے ہیں یوں صرف ایک شعبے کی وجہ سے ہزاروں افراد نے غربت سے نجات حاصل کر لی ہے۔ سنکیانگ میں گزشتہ برس محض بائیس کاؤنٹیوں میں غربت کے خاتمے کی 1400 سے زائد اسکیمیں شروع کی گئی تھی۔ میں نے ان میں سے صرف ایک آپ کے ساتھ شئیر کی ہے۔ ہوتان کا ہمارا یہ سفر ابھی شروع ہوا ہے۔ ایسی بہت سی کامیاب داستانیں اور مثالیں ہیں جو میں آپ کی خدمت میں پیش کروں گا۔ امید ہے کہ پاکستان میں ہمارے دوست ان سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے حالات اور موافق موسمی صورت حال کے مطابق نئی راہیں تلاش کرنے میں کامیاب ہوں گے۔