انقرہ(پاک ترک نیوز)
یورپی یونین کے حالیہ اجلاس میں ایجیین میں جزیروں، تارکین وطن، سمندری حدود کے معاملے پر ترکی کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب اجلاس کے اختتام پر تمام فیصلے یونان کے حق میں ہوتے نظر آئے۔
برسلز میں ہونے والے یورپی یونین کےد و روزہ سربراہی اجلاس کے اختتام پر اپنائے گئے موقف پر ترکی کی وزارت خارجہ نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
بالخصوص ایجیئن اور بحیرہ روم میں یونان کے ساتھ پائے جانے والے اختلافات اور سمندری حدود ، بحیرہ ایجیئن جزیروں کے حوالے تنازعہ میں یورپی یونین کی جانب سے ترکی کے موقف کے یکسر نظر انداز کرنے پر ترکیہ کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے۔
انقرہ نے کہا ہےکہ ان منتازعہ علاقوں میں غیر قانونی اقدامات کو قانونی حیثیت دینے کی یورپی یونین کی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔اس حوالے سے برسلز میں منظور کیے گئے فیصلے تعصب پر مبنی، وژن کی کمی اور حقیقت سے دورکے عکاس ہیں۔
مختصر ترکی اور یونان کے سمندری حدود کے حوالے سے اختلافات، یونان کی جانب سے تارکین وطن کو دکھیلنا، ایجیئن میں متنازعہ جزیروں معاہدوں کے برعکس ملٹرائز کرناوغیر ہ پر یورپی یونین نے کبھی ترکی کے حق میں پوزیشن نہیں لی۔بلکہ یونان کے بعض غیر قانونی اقدامات کی حمایت کرتی نظر آتی ہے۔