واشنگٹن (پاک ترک نیوز) افغانستان میں انٹلی جنس اور ملٹری آپریشنز: امریکہ کا پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کا فیصلہ، حتمی معاہدے کی بات چیت جاری ہے، امریکی صدر کی کانگریس اور سینیٹ کو کلاسیفائیڈ بریفنگ، نیٹو کے انخلا کے بعد افغانستان میں امریکی فوج کی غیر موجودگی کے باعث پاکستان کے ساتھ معاہدہ کیا جا رہا ہے
سی این این نے رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے بائیڈن انتظامیہ پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کے لئے معاہدے کے قریب پہنچ گئی ہے، معاہدے کے تحت امریکہ پاکستانی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں انٹیلی جنس اور ملٹری آپریشنز کرے گا، داعش خراسان کے ٹھکانوں پر ڈرون حملے کئے جائیں گے۔
سی این این نے کلاسیفائیڈ بریفنگ میں شامل تین ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ پاکستان نے اپنی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے تبادلے کے طور پر امریکہ سے مدد مانگی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کے لئے حتمی بات چیت جاری ہے۔
امریکی قانون ساز اداروں کو بتایا گیا ہے کہ امریکا فی الحال پاکستان کی فضائی حدود صرف انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کرنے کے لئے استعمال کر رہا ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان باضابطہ کوئی معاہدہ فی الحال طے نہیں پایا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان معاہدہ اس وقت نازک صورتحال اختیار کر سکتا ہے جب امریکا کابل کے لئے پروازیں دوبارہ شروع کرتا ہے تاکہ افغانستان میں موجود امریکی شہریوں اور دیگر افراد کو وہاں سے نکالے گا۔
سی این این نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی حکام پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ پاکستان اس معاہدے کے عوض کیا قیمت طلب کرتا ہے اور امریکہ جواب میں پاکستان کو کیا دے سکتا ہے۔
امریکی ٹی وی چینل کی رپورٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار خبر کی ترید یا تصدیق کرنے کے بجائے کہا کہ پاکستان اور امریکا میں ایسی کوئی مفاہمت موجود نہیں ہے ۔ پاکستان اور امریکا کا علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کیلئے دیرینہ تعاون موجود ہے ۔اس حوالے سے دونوں فریق باقاعدہ مشاورت میں مصروف ہیں ۔
افغانستان سے انخلا کے بعد امریکا پاکستان کے علاوہ ازبکستان اور تاجکستان کے ساتھ بھی امریکی فوج کے لئے اڈوں کی جگہ ڈھونڈ رہا ہے لیکن دونوں ملک روس کے شدید دباؤ کے باعث امریکا کو انکار کر رہے ہیں۔
امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے اس ماہ ازبکستان کا دورہ کیا تھا جہاں صدر شوکت مرزایوف سے امریکی اڈوں کے لئے بات چیت ہوئی۔
اس وقت امریکا افغانستان میں انٹلی جنس اور ملٹری آپریشنز کے لئے افغانستان کے ہمسایہ ممالک میں اڈے بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ نے قطر اور یو اے ای سے بھی بات کی ہے لیکن یہ دونوں ممالک افغانستان سے بہت دور ہیں اور درمیان میں ایرانی فضائی حدود استعمال کرنے پڑے گی۔