افغان حکومت اور طالبان میں امن کی کوششیں، پاکستانی وزیر خارجہ تہران پہنچ گئے

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کا اہم ترین دور 24 اپریل کو استنبول میں شروع ہو رہا ہے۔

ان مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 3 روزہ دورے پر تہران پہنچ گئے۔ ترکی میں ہونے والے مذاکرات اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہوں گے۔ پاکستان، ایران، چین، روس، بھارت اور امریکہ کو بھی ان مذاکرات میں شامل کیا گیا ہے۔

دورہ ایران کے دوران وزیر خارجہ ایران کے صدر حسن روحانی، وزیر خارجہ جواد ظریف سمیت اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔

دورہ ایران کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایرانی قیادت کے ساتھ خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کا موقع ملے گا ، افغان امن عمل میں بہت سی نئی پیشرفت ہوئی ہیں، افغان امن عمل ہماری طرح ایران کے لیے بھی اہم ہے، ہمارا مقصد مشاورت کے بعد حکمت عملی میں یکسوئی پیدا کرنا ہے ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دو ٹوک مؤقف اختیار کرنے پر ایرانی قیادت کامشکورہوں، ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے امکانات پر بھی بات ہوگی،  بارڈر مارکیٹوں کے قیام کی جو تجویز پاکستان نے پیش کی تھی ایران نے اسے پسند کیا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اور ایرانی ہم منصب کے درمیان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعاون، اقتصادی روابط کے فروغ، خطے اور افغان صورت حال پر بات چیت کی جائے گی، دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقوں میں ’بارڈر مارکیٹس‘ کے قیام کے حوالے سے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔

وزیر خارجہ کے دورہ ایران کے دوران پاک ، ایران تیسری بارڈر کرسنگ، مند، پشین کے کھلنے کی بھی توقع ہے۔

وزیر خارجہ ایرانی قیادت کو مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے آگاہ کریں گے، دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغان امن عمل میں اب تک سامنے آنے والی پیش رفت اور امریکا کی جانب سے افغانستان سے افواج کے انخلاء کے اعلان کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہو گا۔

وزیر خارجہ تہران میں مقامی و بین الاقوامی میڈیا نمائندگان سے گفتگو بھی کریں گے۔

افغان امن عملافغان امن مذاکراتافغان طالبانپاکستان اور ایرانترکی اور افغانستانترکی اور پاکستان