انقرہ (پاک ترک نیوز)
امریکی دفاعی اخراجات کے حتمی بل میں ترکیہ کو F-16 لڑاکا طیاروں کی فروخت کے لئے تجویز کی گئی متعدد ترامیم ہٹا دی گئی ہیں۔جس کے بعد 2023کے لئے امریکی دفاعی بل کی منظوری کے ساتھ اس سودے کی راہ میں حائل تمام روکاوٹیں ہٹ جائیں گی۔
بدھ کے روز امریکی میڈیا میں آنے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ جولائی میں ایوان نمائندگان کی طرف سے منظور کردہ قانون سازی میں ترکیہ کو ایف۔16کی فروخت پر پابندی لگانے کی کوشش کی گئی جب تک کہ بائیڈن انتظامیہ اس بات کی تصدیق نہ کر دے کہ ایسا کرنا امریکی قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔ ساتھ ہی اس میں یہ بات یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات کی تفصیل بھی شامل ہے کہ یہ جہازیونان کی "غیر مجاز اوور فلائٹس” کے لیے استعمال نہیں ہونگے۔تاہم انقرہ جیٹ طیاروں کی فروخت پر کسی بھی شرط کی سخت مخالفت کرتا رہا ہے۔
اب ایوان اور سینیٹ کے ارکان پر مشتمل ایک کانفرنس کمیٹی نے نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ (این ڈی اے اے) بل کو حتمی شکل دی ہےجس میں 2023 کا دفاعی بجٹ بھی شامل ہے۔ مسودے کے متن کے حتمی ورژن کے مطابق، جس پر کانگریس کے دونوں ایوانوں میں ووٹنگ کی جائے گی۔ نمائندوں کے ایک گروپ کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو بل سے خارج کر دیا گیا ہے۔
ترکیہ اپنی فضائیہ کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے اپنے موجودہ جنگی طیاروں کو جدید بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور F-35 کی خریداری کے معاہدے کی ناکامی کے بعد امریکہ سے 40 لاک ہیڈ مارٹن F-16 جیٹ طیارے اور اپنے موجودہ تقریباً 80 ایف۔ 16 طیاروں کے لئے جدید کاری کٹس خریدنے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ فروخت کی حمایت کرتے ہیں اور وہ قانون سازوں کو ترکیہ کی فضائیہ کے لیے F-16 طیاروں کی فراہمی کے لیے قائل کرنے کے لیے کام کریں گے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ واشنگٹن میں ترکیہ کی سفارتی کوششیں سینیٹ میں تبدیلی میں کارگر ثابت ہوئیں۔
تاہم کمیٹی کی جانب سے متنازعہ ترامیم کو ہٹانے کے ساتھ ترکیہ کے F-16 کی خریداری سے متعلق قانون امریکی کانگریس کے ہاتھ سے چھین لیا گیا ہے۔