روس یوکرین کے تنازع میں جوہری ہتھیار استعمال ہو سکتے ہیں،امریکی صدر

واشنگٹن(پاک ترک نیوز)

دنیا ایٹمی عالمی جنگ کے دھانے پر ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کر دیا۔ امریکی صدر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روس یوکرین کے تنازع میں جوہری ہتھیار استعمال ہو سکتے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ روس یوکرین میں اپنے کچھ بڑے ہتھیاروں کو تعینات کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
نیویارک میں بائیڈن نے ممکنہ جوہری تباہی کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے روس، یوکرین اور مغرب کے درمیان بڑھتی ہوئی مخاصمتیں کو "آرماگیڈون” قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر حقیقت میں معاملات اس راستے پر چلتے رہے جس پر وہ جا رہے ہیں تو کیوبا میزائل بحران کے بعد پہلی بار ہمیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا براہ راست خطرہ ہے ۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ روسی فوج یوکرین میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ نہیں دکھا سکی۔ جس کے وجہ سے ان کے مفادات داوَ پر لگے ہیں ۔ اگر ماسکو مایوس ہو گیا تو اس سے تنازعہ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
صدر کی سخت انتباہ کے باوجود، وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کرین جین پیئر رواں ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ روس جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تیاری کر رہا ہے۔ پنٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر بھی روس کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق نہیں کی۔
تا ہم امریکی حکام بارہا جنگ کے دوران ایٹمی حملے کے امکان کے ساتھ ساتھ حیاتیاتی یا کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی طرف اشارہ کرتے رہے ہیں۔ اگرچہ ماسکو نے اس بات کے کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ ایسے ہتھیاروں کی تعیناتی کا ارادہ رکھتا ہے، لیکن روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک حالیہ تقریر میں کہا کہ ان کے ملک کے پاس تباہی کے مختلف ذرائع ہیں اور وہ انہیں روسی سرزمین کے دفاع کے لیے استعمال کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ یہ ایک جھوٹ نہیں ہے۔
1962 میں سرد جنگ کے دوران سوویت یونین نے یورپ میں واشنگٹن کی طرف سے ایٹمی میزائل کی تعیناتی کے بعد کیوبا میں جوہری صلاحیت کے حامل ہتھیاروں کو نصب کر دئیے تھے۔ اس واقعے کو عام طور پر کئی دہائیوں سے جاری سرد جنگ کے دوران مشرق اور مغرب کے درمیان جوہری جنگ کا سب سے قریب ترین نقطہ سمجھا جاتا ہے ۔ بالآخر دونوں فریقوں کی جانب سے اپنی تعیناتیوں کو واپس لینے پر رضامندی کے بعد ایٹمی جنگ کا خطرہ ٹل گیا تھا۔

#americanpresidenbt#americapresident#cuba#PakTurkNews#ukaine#war#washington#washingtondcrussia