امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں طالبان اور افغان مذاکراتی ٹیم کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مائیک پومپیو نے پہلے افغان مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کی جس کے بعد وہ طالبان کی مذاکراتی ٹیم سے ملے جس کی قیادت ملا برادر کر رہے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کیلے براوٗن نے کہا کہ مائیک پومپیو نے دونوں فریقین کو مذاکرات جاری رکھنے اور بات چیت میں اب تک ہونے والی پیش رفت کو مزید آگے بڑھانے پر زور دیا۔
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان دو ماہ سے جاری مذاکرات میں امریکی وزیر خارجہ کی یہپہلی ملاقات ہے۔ فریقین ابھی تک بات چیت کو آگے بڑھانے کے لئے کسی متفقہ ایجنڈے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔
ادھر طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں لیکن دوسری طرف افغانستان میں تشدد کے واقعات بھی مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ ہفتے کو افغان دارالحکومت کابل میں 23 راکٹ فائر کئے گئے جس میں اب تک 8 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہو چکے ہیں۔
اس سے پہلے گذشتہ ہفتے کابل یونیورسٹی میں شدت پسندوں کی فائرنگ سے 19 طالب علم اور ایک پروفیسر جاں بحق ہو گئے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ نے دونوں فریقین کو بات چیت جاری رکھنے اور تشدد میں کمی پر زور دیا۔ انہوں نے طالبان اور افغان حکومت سے کہا کہ وہ بات چیت کے دوران ایک سیاسی روڈ میپ تیار کیا جائے تاکہ افغانستان میں مکمل جنگ بندی کی راہ ہموار ہو سکے۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ 40 سال کی خانہ جنگی کے بعد اب افغان عوام کو امن کے ساتھ رہنے کا حق ہے۔
واضح رہے کہ اس سال فروری میں امریکہ اور طالبان کے درمیان جنگ بندی کا ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد امریکہ کے دباوٗ پر افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے ہیں لیکن ابھی تک دونوں فریقین کسی ایک نقطے پر متفق ہونے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔
طالبان کا موقف ہے کہ افغان حکومت امریکہ کے ساتھ طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے مذاکرات کرے لیکن افغان حکومت کا کہنا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت میں افغان حکومت شامل نہیں تھی لہذا اس معاہدے کے تحت مذاکرات نہیں ہو سکتے۔