آرمینیا سال کے آخرتک آزربائیجان سےامن معاہدہ چاہتا ہے ۔وزیر اعظم نکول پشینیان

یروان(پاک ترک نیوز)

آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیا ن نے کہا ہےکہ یریوان دو سابق سوویت ریاستوں کے درمیان سرحد پر حالیہ جھڑپوں کے بعد رواں سال کے آخر تک باکو کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے یہ بات بدھ کے روز آرمینیائی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہی۔انکا کہنا تھا کہ "سچ میں، میں چاہتا ہوں کہ اس (امن معاہدے) پر اس سال کے اختتام سے پہلے دستخط ہو جائیں۔ یہ کتنا حقیقت پسندانہ ہے؟ میں اس سوال کا جواب اس طرح دوں گا: حکومت اور میں اسے حقیقت پسندانہ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے” ۔
روسی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ "آذربائیجان کے ساتھ سرحد کی صورت حال پر تبادلہ خیال” کے لیے آرمینیا کی طرف سے شروع کی گئی اجتماعی سلامتی کے معاہدے کی تنظیم (CSTO) کی اجتماعی سلامتی کونسل کے ایک غیر معمولی اجلاس کا بھی اعلان کیا گیا ہے اور توقع ہے کہ یہ مستقبل قریب میں منعقد ہو گا۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پشینیان نے تصدیق کی کہ سہ فریقی اجلاس 31 اکتوبر کو سوچی میں ہوگا۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ "جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہم نے سی ایس ٹی او سے اپیل کی ہے۔ اور تنظیم کی اجتماعی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایک فیصلہ بھی کیا گیاتھا۔ جس کے نتیجے میںایک گروپ آرمینیا پہنچا اور زمینی صورتحال کا مشاہدہ کیا۔ مستقبل قریب میں، ہم اس رپورٹ پر بحث کرنے کے لیے کونسل کا ایک غیر معمولی اجلاس منعقد کریں گے۔ مجھے امید ہے کہ یہ اجلاس جلد از جلد منعقد ہو گا۔
پشینیان نے کہا کہ "روس کے صدر کی طرف سے سوچی میں 31 اکتوبر کو سہ فریقی اجلاس منعقد کرنے کی دعوت ہے۔ میں نے اپنی شرکت کی تصدیق کی، مجھے آذربائیجان کے صدر کی رضامندی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔”
روس، آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں کو اکٹھا کرنے کے لیے طے شدہ سہ فریقی اجلاس کی ابتدائی طور پر روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بھی تصدیق کی ہے۔
زاخارووا نےکل دیر گئے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا، "روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے آذربائیجان کے صدر الہام علییف اور آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان کو اگلی سہ فریقی سربراہی اجلاس کے لیے روس مدعو کیا ہے، جہاں سہ فریقی اور دو طرفہ امور پر بات چیت کا منصوبہ ہے۔” .اس سے قبل پوٹن، علیئیف اور پشینیان کے درمیان آخری ملاقات 26 نومبر 2021 کو سوچی میں ہوئی۔

#arminia#Azarbaijan#PakTurkNews#YerevanArmenia